الادب المفرد - حدیث 1322

كِتَابُ بَابُ لَا يَكُنْ بُغْضُكَ تَلَفًا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: لَا يَكُنْ حُبُّكَ كَلَفًا، وَلَا بُغْضُكَ تَلَفًا، فَقُلْتُ: كَيْفَ ذَاكَ؟ قَالَ: إِذَا أَحْبَبْتَ كَلِفْتَ كَلَفَ الصَّبِيِّ، وَإِذَا أَبْغَضْتَ أَحْبَبْتَ لِصَاحِبِكَ التَّلَفَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1322

کتاب تیری دشمنی ہلکان کرنے والی نہ ہو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:’’تیری محبت تجھے دیوانہ نہ کر دے اور تیری دشمنی تجھے ہلاک کرنے پر آمادہ نہ کرے۔‘‘ میں نے عرض کیا:وہ کیسے؟ انہوں نے کہا:اس طرح کہ تو جب محبت کرے تو بچے کی طرح دیوانہ وار محبت کرے کہ سارا کچھ اسے ہی سمجھ لے اور جب تو بغض رکھے تو یہ پسند کرے کہ تیرا مبغوض ہلاک ہی ہو جائے۔
تشریح : (۱)مسلمان محبت اور بغض میں اللہ کی حدود کا پابند ہے۔ اس کی محبت او ربغض کا معیار اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ذات ہونی چاہیے اور اسے ہر معاملے میں اعتدال کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔ دشمن سے بغض بھی ایک حد تک ہونا چاہیے۔ انسان اس کی ہلاکت اور تباہی کی خواہش کی بجائے اس کی ہدایت کا متمنی ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سیرت ہے۔ کسی کو برباد کرنا کوئی بہادری نہیں۔ (۲) یاد رہے کہ اس سے اللہ کے لیے محبت مراد ہے۔ شہوت پرستی کی محبت اور لڑکے لڑکیوں کے معاشقے ہر صورت ممنوع ہیں اور یہ اللہ کی نافرمانی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه معمر في جامعة:۲۰۲۶۹۔ وابن وهب في الجامع:۲۱۳۔ (۱)مسلمان محبت اور بغض میں اللہ کی حدود کا پابند ہے۔ اس کی محبت او ربغض کا معیار اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ذات ہونی چاہیے اور اسے ہر معاملے میں اعتدال کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔ دشمن سے بغض بھی ایک حد تک ہونا چاہیے۔ انسان اس کی ہلاکت اور تباہی کی خواہش کی بجائے اس کی ہدایت کا متمنی ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سیرت ہے۔ کسی کو برباد کرنا کوئی بہادری نہیں۔ (۲) یاد رہے کہ اس سے اللہ کے لیے محبت مراد ہے۔ شہوت پرستی کی محبت اور لڑکے لڑکیوں کے معاشقے ہر صورت ممنوع ہیں اور یہ اللہ کی نافرمانی ہے۔