الادب المفرد - حدیث 1321

كِتَابُ بَابُ أَحْبِبْ حَبِيبَكَ هَوْنًا مَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْكِنْدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ لِابْنِ الْكَوَّاءِ: هَلْ تَدْرِي مَا قَالَ الْأَوَّلُ؟ أَحْبِبْ حَبِيبَكَ هَوْنًا مَا، عَسَى أَنْ يَكُونَ بَغِيضَكَ يَوْمًا مَا، وَأَبْغِضْ بَغِيضَكَ هَوْنًا مَا، عَسَى أَنْ يَكُونَ حَبِيبَكَ يَوْمًا مَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1321

کتاب کسی سے دوستی لگانے میں میانہ روی اختیار کرو عبید کندی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ ابن کواء سے فرما رہے تھے:کیا تجھے معلوم ہوا ہے کہ پہلے لوگوں نے کیا کہا ہے۔ (انہوں نے کہا:)جب تو کسی سے محبت کرے تو حد سے مت بڑھنا ہوسکتا ہے وہی شخص کل تمہارا دشمن بن جائے۔ اور جس سے بغض رکھو تو بغض میں بھی حد سے نہ بڑھو۔ ہوسکتا ہے وہی شخص کسی دن تمہارا دوست بن جائے۔
تشریح : (۱)یہ روایت مرفوعاً بھی صحیح ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طور پر بھی صحیح کہا ہے۔ (غایۃ المرام:۳۷۲) (۲) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ محبت اور دشمنی بھی ایک حد تک ہونی چاہیے۔ محبت کا یہ انداز قطعاً غلط ہے کہ کل کلاں اگر وہ شخص تم سے جدا ہو تو تم برداشت ہی نہ کرسکو۔ یا اپنے راز اس قدر اس کے حوالے کر دو کہ کل اگر اس کے ساتھ مخالفت ہو جائے تو تمہارے لیے مسئلہ بن جائے۔ اسی طرح کسی سے دشمنی کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اخلاقیات کی ساری حدود توڑ دے اور اگر کسی موقعہ پر اکٹھا ہونا پڑے تو شرم سے ایک دوسرے کو منہ بھی نہ دکھا سکے۔
تخریج : حسن لغیرہ موقوفا وقد صح مرفوعا:أخرجه ابن ابي شیبة:۳۵۸۷۶۔ والبیهقي في الکبریٰ:۶۵۹۳۔ غایة المرام:۴۷۲۔ (۱)یہ روایت مرفوعاً بھی صحیح ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طور پر بھی صحیح کہا ہے۔ (غایۃ المرام:۳۷۲) (۲) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ محبت اور دشمنی بھی ایک حد تک ہونی چاہیے۔ محبت کا یہ انداز قطعاً غلط ہے کہ کل کلاں اگر وہ شخص تم سے جدا ہو تو تم برداشت ہی نہ کرسکو۔ یا اپنے راز اس قدر اس کے حوالے کر دو کہ کل اگر اس کے ساتھ مخالفت ہو جائے تو تمہارے لیے مسئلہ بن جائے۔ اسی طرح کسی سے دشمنی کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اخلاقیات کی ساری حدود توڑ دے اور اگر کسی موقعہ پر اکٹھا ہونا پڑے تو شرم سے ایک دوسرے کو منہ بھی نہ دکھا سکے۔