كِتَابُ بَابُ يَسْكُتُ إِذَا غَضِبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((عَلِّمُوا وَيَسِّرُوا، عَلِّمُوا وَيَسِّرُوا - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ - وَإِذَا غَضِبْتَ فَاسْكُتْ - مَرَّتَيْنِ -))
کتاب
غصہ آئے تو خاموش ہو جائے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’لوگوں کو دین کی تعلیم دو اور آسانی پیدا کرو، سکھاؤ اور آسانی والا معاملہ کرو۔‘‘ تین مرتبہ آپ نے ارشاد فرمایا:’’اور جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ۔‘‘ دو مرتبہ آپ نے فرمایا:
تشریح :
جس شخص کو غصے پر قابو نہ ہو اور اسے غصہ زیادہ آتا ہو اسے چاہیے کہ گفتگو کم کرے تاکہ غصے کے کم سے کم مواقع آئیں۔ اور یہ بھی ہے کہ جب غصہ آئے تو خاموش ہو جائے۔ اس طرح غصہ ختم ہو جائے گا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه الطیالسي:۲۷۳۰۔ وابن أبي شیبة:۲۵۳۷۹۔ وأحمد:۲۱۳۶۔ انظر الصحیحة:۱۳۷۵۔
جس شخص کو غصے پر قابو نہ ہو اور اسے غصہ زیادہ آتا ہو اسے چاہیے کہ گفتگو کم کرے تاکہ غصے کے کم سے کم مواقع آئیں۔ اور یہ بھی ہے کہ جب غصہ آئے تو خاموش ہو جائے۔ اس طرح غصہ ختم ہو جائے گا۔