الادب المفرد - حدیث 1318

كِتَابُ بَابُ الْغَضَبِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَبْدُ رَبِّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَا مِنْ جَرْعَةٍ أَعْظَمَ عِنْدَ اللَّهِ أَجْرًا مِنْ جَرْعَةِ غَيْظٍ كَظَمَهَا عَبْدٌ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1318

کتاب غصے کا بیان سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا:کوئی گھونٹ جو انسان پیتا ہے اللہ کے نزدیک غصے کے اس گھونٹ سے بڑھ کر اجرو ثواب والا نہیں ہے جو انسان اللہ کی رضا کے لیے پیتا ہے۔
تشریح : (۱)غصہ ایک فطری امر ہے جو اللہ نے ہر انسان میں رکھا ہے لیکن انسان اس پر قابو پاسکتا ہے اور اس پر قابو پانے والا ہی باکمال آدمی ہے۔ غصے کے وقت آپے سے باہر ہونے والا شخص درحقیقت کمزور ترین انسان ہے۔ (۲) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت مرفوعاً بھی صحیح منقول ہے۔ غصے کو پی جانا اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔ بشرطیکہ آدمی اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے ایسا کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب بندوں کی یہ صفت بیان کی ہے۔ غصے کا علاج اور اس پر کنٹرول کرنے کا طریقہ آئندہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔
تخریج : موقوف رجاله ثقات وقد صح مرفوعا۔ أخرجه ابن أبي شیبة:۳۵۷۱۸۔ وابن ماجة:۴۱۸۹۔ (۱)غصہ ایک فطری امر ہے جو اللہ نے ہر انسان میں رکھا ہے لیکن انسان اس پر قابو پاسکتا ہے اور اس پر قابو پانے والا ہی باکمال آدمی ہے۔ غصے کے وقت آپے سے باہر ہونے والا شخص درحقیقت کمزور ترین انسان ہے۔ (۲) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت مرفوعاً بھی صحیح منقول ہے۔ غصے کو پی جانا اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔ بشرطیکہ آدمی اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے ایسا کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب بندوں کی یہ صفت بیان کی ہے۔ غصے کا علاج اور اس پر کنٹرول کرنے کا طریقہ آئندہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔