كِتَابُ بَابُ إِثْمِ ذِي الْوَجْهَيْنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَصْبَهَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ رُكَيْنٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ كَانَ ذَا وَجْهَيْنِ فِي الدُّنْيَا، كَانَ لَهُ لِسَانَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ نَارٍ)) ، فَمَرَّ رَجُلٌ كَانَ ضَخْمًا، قَالَ: ((هَذَا مِنْهُمْ))
کتاب
دوغلے آدمی کا گناہ
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جو دنیا میں دو چہروں والا (دوغلا)ہوگا اس کی قیامت کے دن آگ سے بنی دو زبانیں ہوں گی۔‘‘ پھر ایک بھاری بھرکم آدمی گزرا تو آپ نے فرمایا:’’یہ ان میں سے ہے۔‘‘
تشریح :
اس سے مراد چغل خور ہے جو دو مخالف فریقوں میں فتنے کی آگ بھڑکاتا ہے۔ ہر ایک کو یہ باور کراتا ہے کہ وہ اس کا ہمدرد ہے۔ اس طرح وہ منافقانہ کردار ادا کرکے اپنی آخرت تباہ کرتا ہے۔ روز قیامت اس کی زبان ڈبل ہوکر آگ کی بن جائے گی اور وہ اسی کی تپش میں گھلتا رہے گا۔
تخریج :
حسن:أخرجه أبي داود، کتاب الأدب، باب في ذي الوجهین:۴۸۷۳۔ وابن أبي شیبة:۲۵۴۶۳۔ والدارمي:۲۸۰۶۔ انظر الصحیحة:۸۹۲۔
اس سے مراد چغل خور ہے جو دو مخالف فریقوں میں فتنے کی آگ بھڑکاتا ہے۔ ہر ایک کو یہ باور کراتا ہے کہ وہ اس کا ہمدرد ہے۔ اس طرح وہ منافقانہ کردار ادا کرکے اپنی آخرت تباہ کرتا ہے۔ روز قیامت اس کی زبان ڈبل ہوکر آگ کی بن جائے گی اور وہ اسی کی تپش میں گھلتا رہے گا۔