الادب المفرد - حدیث 1308

كِتَابُ بَابُ فُضُولِ الْكَلَامِ حَدَّثَنَا مَطَرٌ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((شِرَارُ أُمَّتِي الثَّرْثَارُونَ، الْمُشَّدِّقُونَ، الْمُتَفَيْهِقُونَ، وَخِيَارُ أُمَّتِي أَحَاسِنُهُمْ أَخْلَاقًا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1308

کتاب فضول باتیں کرنا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میری امت کے برے اور شریر لوگ وہ ہیں جو بہت زیادہ بولنے والے، باچھیں پھاڑ کر گفتگو کرنے والے اور منہ بھر بھر کر بولنے والے ہیں۔ اور میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو اخلاق کے اعتبار سے بہت اچھے ہیں۔
تشریح : جو آدمی زیادہ بولے اور چھوٹے بڑے کی تمیز کیے بغیر، متکبرانہ گفتگو کرے اور اپنی باتوں میں دوسروں کا مذاق اڑائے اور منہ بھر بھر کر بولے کہ جھاگ نکل رہا ہو۔ ایسا شخص اس امت کا بدترین آدمی ہے۔ ہمیں اپنے انداز گفتگو کا جائزہ ضرور لینا چاہیے۔ اس کے برعکس ادب و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے حسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا انبیاء علیہم السلام کا طریقہ ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أحمد:۸۸۲۲۔ والبیهقي في الآداب:۵۱۹۔ انظر الصحیحة:۷۵۱، ۷۹۱، ۱۸۹۱۔ جو آدمی زیادہ بولے اور چھوٹے بڑے کی تمیز کیے بغیر، متکبرانہ گفتگو کرے اور اپنی باتوں میں دوسروں کا مذاق اڑائے اور منہ بھر بھر کر بولے کہ جھاگ نکل رہا ہو۔ ایسا شخص اس امت کا بدترین آدمی ہے۔ ہمیں اپنے انداز گفتگو کا جائزہ ضرور لینا چاہیے۔ اس کے برعکس ادب و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے حسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا انبیاء علیہم السلام کا طریقہ ہے۔