الادب المفرد - حدیث 1305

كِتَابُ بَابُ فُضُولِ النَّظَرِ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَجْلَحِ، عَنِ ابْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ قَالَ: عَادَ عَبْدُ اللَّهِ رَجُلًا، وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ الدَّارَ جَعَلَ صَاحِبُهُ يَنْظُرُ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: وَاللَّهِ لَوْ تَفَقَّأَتْ عَيْنَاكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1305

کتاب اِدھر اُدھر فضول دیکھنا ابن ابی ہذیل رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ کسی آدمی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ جب گھر میں داخل ہوئے تو وہ صاحب ادھر ادھر دیکھنے لگے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا:اللہ کی قسم! اگر تیری دونوں آنکھیں پھوڑ دی جاتیں تو یہ تیرے لیے زیادہ بہتر تھا۔
تشریح : (۱)مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنکھیں اطاعت اور فرمانبرداری کے لیے بنائی ہیں اور تم انہیں معصیت میں استعمال کر رہے ہو۔ اس سے بہتر تھا تیری آنکھیں نہ ہوتیں۔ تم یہ گناہ تو نہ کرتے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ کسی کے گھر اجازت لے کر جانے کے بعد بھی نظروں کی حفاظت ضروری ہے۔ کسی کے گھر بے جا نظر دوڑانا پردہ داری کے خلاف ہے۔ (۳) دوست احباب اور شاگردوں کی دینی راہنمائی کرنا اور انہیں غلط کاموں سے روکنا اچھی دوستی کی علامت ہے۔
تخریج : حسن الإسناد موقوفا:أخرجه هناد في الزهد:۱۴۲۱۔ (۱)مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنکھیں اطاعت اور فرمانبرداری کے لیے بنائی ہیں اور تم انہیں معصیت میں استعمال کر رہے ہو۔ اس سے بہتر تھا تیری آنکھیں نہ ہوتیں۔ تم یہ گناہ تو نہ کرتے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ کسی کے گھر اجازت لے کر جانے کے بعد بھی نظروں کی حفاظت ضروری ہے۔ کسی کے گھر بے جا نظر دوڑانا پردہ داری کے خلاف ہے۔ (۳) دوست احباب اور شاگردوں کی دینی راہنمائی کرنا اور انہیں غلط کاموں سے روکنا اچھی دوستی کی علامت ہے۔