كِتَابُ بَابُ ذَبْحِ الْحَمَامِ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَتْبَعُ حَمَامَةً، قَالَ: ((شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً))
کتاب
کبوتروں کو ذبح کرنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کبوتری کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ آپ نے فرمایا:’’شیطان شیطانہ کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔‘‘
تشریح :
کبوتر باز غفلت میں مشہور ہیں۔ انہیں کبوتر اڑانے کے سوا کوئی کام نہیں ہوتا۔ نہ انہیں نماز کی فکر نہ دین کی۔ بس ایک ہی دھن ان پر سوار ہوتی ہے۔ اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شیطان قرار دیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((مَنِ اتَّبَعَ الصَّیْدَ غَفَلَ))(الصحیحة، ح:۱۲۷۲)
’’شکاری غافل ہوتا ہے۔‘‘
اسی سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کبوتر کو ذبح کرنے کا استدلال کیا کیونکہ جو چیز اللہ کی یاد سے غافل کرے اسے دور کرنا ضروری ہے۔
تخریج :
حسن صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الأدب، باب اللعب بالجمام:۴۹۴۰۔ وابن ماجة:۳۷۶۵۔
کبوتر باز غفلت میں مشہور ہیں۔ انہیں کبوتر اڑانے کے سوا کوئی کام نہیں ہوتا۔ نہ انہیں نماز کی فکر نہ دین کی۔ بس ایک ہی دھن ان پر سوار ہوتی ہے۔ اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شیطان قرار دیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((مَنِ اتَّبَعَ الصَّیْدَ غَفَلَ))(الصحیحة، ح:۱۲۷۲)
’’شکاری غافل ہوتا ہے۔‘‘
اسی سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کبوتر کو ذبح کرنے کا استدلال کیا کیونکہ جو چیز اللہ کی یاد سے غافل کرے اسے دور کرنا ضروری ہے۔