الادب المفرد - حدیث 130

كِتَابُ بَابُ الْإِحْسَانِ إِلَى الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ: ﴿هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ﴾ [الرحمن: 60] ، قَالَ: هِيَ مُسَجَّلَةٌ لِلْبَرِّ وَالْفَاجِرِ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: مُسَجَّلَةٌ مُرْسَلَةٌ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 130

کتاب نیک اور بد کے ساتھ حسن سلوک کرنا حضرت محمد ابن حنفیہ رحمہ اللہ جو کہ حضرت علی کے بیٹے ہیں کہتے ہیں کہ آیت مبارکہ ’’نیکی کا بدلہ نیکی ہی ہے‘‘ نیک اور بد سب کے لیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابو عبید نے کہا:مسجلۃ کے معنی ہیں:مطلق۔
تشریح : آیت کریمہ:﴿هَلْ جَزَآءُ الْاِِحْسَانِ اِِلَّا الْاِِحْسَانُ﴾ کی تفسیر یہ ہے کہ جو شخص دنیا میں اچھے اعمال کرے گا اسے آخرت میں اللہ تعالیٰ اچھا بدلہ عطا کرے گا بلکہ اپنی طرف سے زیادہ بھی عنایت فرمائے گا۔ اسی طرح دنیا میں اگر کوئی برا شخص کسی کے ساتھ نیکی کرتا ہے تو اس کا بدلہ بھی دینا چاہیے قطع نظر اس کے کہ وہ برا ہے یا اچھا۔ بلکہ برا سلوک کرنے والے کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنا چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((لَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَا فِیئِ وَلٰکِنِ الْوَاصِلُ الَّذِی إذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا)) ’’بدلہ دینے والا صلہ رحمی کرنے والا نہیں، حقیقتاً صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جس کے ساتھ قطع رحمی کی جائے تو بھی وہ صلہ رحمی کرے۔‘‘ (صحیح البخاري، الأدب، حدیث:۵۹۹۱)
تخریج : حسن:أخرجه المروزي في حدیث سفیان:۴۴۔ والطبراني في تفسیرہ:۲۲؍ ۶۸۔ وابن المنذر في تفسیرہ:۱۹۱۸۔ والطبراني في الدعاء:۱۵۴۸۔ والبیهقي في شعب الایمان:۹۱۵۳۔ آیت کریمہ:﴿هَلْ جَزَآءُ الْاِِحْسَانِ اِِلَّا الْاِِحْسَانُ﴾ کی تفسیر یہ ہے کہ جو شخص دنیا میں اچھے اعمال کرے گا اسے آخرت میں اللہ تعالیٰ اچھا بدلہ عطا کرے گا بلکہ اپنی طرف سے زیادہ بھی عنایت فرمائے گا۔ اسی طرح دنیا میں اگر کوئی برا شخص کسی کے ساتھ نیکی کرتا ہے تو اس کا بدلہ بھی دینا چاہیے قطع نظر اس کے کہ وہ برا ہے یا اچھا۔ بلکہ برا سلوک کرنے والے کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنا چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((لَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَا فِیئِ وَلٰکِنِ الْوَاصِلُ الَّذِی إذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا)) ’’بدلہ دینے والا صلہ رحمی کرنے والا نہیں، حقیقتاً صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جس کے ساتھ قطع رحمی کی جائے تو بھی وہ صلہ رحمی کرے۔‘‘ (صحیح البخاري، الأدب، حدیث:۵۹۹۱)