كِتَابُ بَابُ لَعِبِ الصِّبْيَانِ بِالْجَوْزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَرِّبُ إِلَيَّ صَوَاحِبِي يَلْعَبْنَ بِاللَّعِبِ، الْبَنَاتِ الصِّغَارِ
کتاب
بچوں کا اخروٹ سے کھیلنے کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس میری سہیلیوں کو بھیجتے جو میرے ساتھ گڑیوں والا کھیل کھیلتی تھیں۔
تشریح :
(۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ بچوں کے لیے کھیل کود جائز ہے۔ ایسے کھیل جن میں وقت کا بہت زیادہ ضیاع یا بری عادت پڑنے کا خدشہ ہو یا وہ شرعی طور پر منع ہو جیسے شطرنج وغیرہ یا جائز کھیل میں شرط لگائی گئی ہو اور وہ جوئے کی شکل اختیار کر جائے تو ایسے کھیل ممنوع ہیں۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ اخروٹ یا ’’بانٹوں‘‘ کے ساتھ کھیلنا جائز ہے لیکن اس میں جوا لگانا یا اس قدر اس میں مصروف ہونا کہ یہ عادت بن جائے اور بڑے ہوکر بھی نہ جائے ناجائز ہے۔
(۳) یاد رہے کہ یہ کھیل بچوں کے لیے ہیں۔ عصر حاضر کے کھیل جس میں لوگ بے تحاشا اپنا وقت برباد کرتے ہیں اور کروڑوں کے جوے لگتے ہیں سب ناجائز ہیں۔
(۴) بچیوں کا گڑیوں کے ساتھ کھیلنا جائز ہے۔ اگرچہ یہ تصاویر ہوتیں ہیں لیکن اس شکل میں جواز ہے، البتہ کتوں اور ریچھوں کے ’’بھالو‘‘ گھروں میں رکھنا اور ان کے ذریعے بچوں کو بہلانا غیر مسلموں کی نقالی ہے۔ اور سلف اپنی اولاد کو کتوں کے ساتھ کھیلنے سے منع کرتے تھے جیسا کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا قول گزرا ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۱۳۰۔ ومسلم:۲۴۴۰۔
(۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ بچوں کے لیے کھیل کود جائز ہے۔ ایسے کھیل جن میں وقت کا بہت زیادہ ضیاع یا بری عادت پڑنے کا خدشہ ہو یا وہ شرعی طور پر منع ہو جیسے شطرنج وغیرہ یا جائز کھیل میں شرط لگائی گئی ہو اور وہ جوئے کی شکل اختیار کر جائے تو ایسے کھیل ممنوع ہیں۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ اخروٹ یا ’’بانٹوں‘‘ کے ساتھ کھیلنا جائز ہے لیکن اس میں جوا لگانا یا اس قدر اس میں مصروف ہونا کہ یہ عادت بن جائے اور بڑے ہوکر بھی نہ جائے ناجائز ہے۔
(۳) یاد رہے کہ یہ کھیل بچوں کے لیے ہیں۔ عصر حاضر کے کھیل جس میں لوگ بے تحاشا اپنا وقت برباد کرتے ہیں اور کروڑوں کے جوے لگتے ہیں سب ناجائز ہیں۔
(۴) بچیوں کا گڑیوں کے ساتھ کھیلنا جائز ہے۔ اگرچہ یہ تصاویر ہوتیں ہیں لیکن اس شکل میں جواز ہے، البتہ کتوں اور ریچھوں کے ’’بھالو‘‘ گھروں میں رکھنا اور ان کے ذریعے بچوں کو بہلانا غیر مسلموں کی نقالی ہے۔ اور سلف اپنی اولاد کو کتوں کے ساتھ کھیلنے سے منع کرتے تھے جیسا کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا قول گزرا ہے۔