كِتَابُ بَابُ نَتْفِ الْإِبْطِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: تَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَالْخِتَانُ
کتاب
بغلوں کے بال اکھیڑنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:پانچ چیزیں فطرت سے ہیں:’’ناخن تراشنا، مونچھیں کاٹنا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال مونڈنا اور ختنہ کرنا۔‘‘
تشریح :
ان روایات سے معلوم ہوا کہ بغلوں کے بال اکھیڑنا مسنون ہے۔ اگر بچپن سے اس کی تعلیم ہو تو جب یہ بال آئیں اور انہیں اکھیڑنا شروع کیا جائے، استرے کا استعمال نہ کیا جائے تو مشکل پیش نہیں آتی، نیز بغلوں سے بو بھی نہیں آتی اور بال زیادہ نہیں ہوتے۔ دیگر امور کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔
تخریج :
صحیح الإسناد موقوفا والأصح المرفوع الذی قبله بحدیث۔ أخرجه مالك في الموطا:۲؍ ۹۲۱۔ والنسائي: ۵۴۴۷۔
ان روایات سے معلوم ہوا کہ بغلوں کے بال اکھیڑنا مسنون ہے۔ اگر بچپن سے اس کی تعلیم ہو تو جب یہ بال آئیں اور انہیں اکھیڑنا شروع کیا جائے، استرے کا استعمال نہ کیا جائے تو مشکل پیش نہیں آتی، نیز بغلوں سے بو بھی نہیں آتی اور بال زیادہ نہیں ہوتے۔ دیگر امور کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔