كِتَابُ بَابُ الظَّنِّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ بِلَالِ بْنِ سَعْدٍ الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ: اكْتُبْ إِلَيَّ فُسَّاقَ دِمَشْقَ، فَقَالَ: مَا لِي وَفُسَّاقُ دِمَشْقَ؟ وَمِنْ أَيْنَ أَعْرِفُهُمْ؟ فَقَالَ ابْنُهُ بِلَالٌ: أَنَا أَكْتُبُهُمْ، فَكَتَبَهُمْ، قَالَ: مِنْ أَيْنَ عَلِمْتَ؟ مَا عَرَفْتَ أَنَّهُمْ فُسَّاقٌ إِلَّا وَأَنْتَ مِنْهُمْ، ابْدَأْ بِنَفْسِكَ، وَلَمْ يُرْسِلْ بِأَسْمَائِهِمْ
کتاب
گمان کا بیان
بلال بن سعد اشعری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ مجھے دمشق کے فاسق (شریر)لوگوں کے نام لکھ بھیجو تو انہوں نے کہا:مجھے دمشق کے فاسقوں سے کیا سروکار ہے؟ میں کہاں سے ان کو پہچانوں گا۔ ان کے بیٹے بلال رحمہ اللہ نے کہا:میں ان کے نام لکھ دیتا ہوں، چنانچہ انہوں نے ان کے نام لکھ دیے۔ سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا:تم نے ان کے بارے میں کہاں سے جان لیا؟ تمہیں کیسے پتا چلا کہ وہ فاسق ہیں الا یہ کہ تم بھی ان میں سے ہو۔ اس لیے پہلے اپنا نام لکھو۔ اور انہوں نے نام لکھ کر نہ بھیجے۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں عبداللہ بن عثمان راوی مجہول ہے۔ تاہم انتظامی ضرورت کے تحت فاسق اور برے لوگوں کے نام لکھے جاسکتے ہیں اور ان کی جاسوسی بھی کی جاسکتی ہے تاکہ کسی فتنے کا قبل از وقت تدارک کیا جاسکے۔
تخریج :
ضعیف الإسناد موقوفا۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں عبداللہ بن عثمان راوی مجہول ہے۔ تاہم انتظامی ضرورت کے تحت فاسق اور برے لوگوں کے نام لکھے جاسکتے ہیں اور ان کی جاسوسی بھی کی جاسکتی ہے تاکہ کسی فتنے کا قبل از وقت تدارک کیا جاسکے۔