الادب المفرد - حدیث 1290

كِتَابُ بَابُ الظَّنِّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ بِلَالِ بْنِ سَعْدٍ الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ: اكْتُبْ إِلَيَّ فُسَّاقَ دِمَشْقَ، فَقَالَ: مَا لِي وَفُسَّاقُ دِمَشْقَ؟ وَمِنْ أَيْنَ أَعْرِفُهُمْ؟ فَقَالَ ابْنُهُ بِلَالٌ: أَنَا أَكْتُبُهُمْ، فَكَتَبَهُمْ، قَالَ: مِنْ أَيْنَ عَلِمْتَ؟ مَا عَرَفْتَ أَنَّهُمْ فُسَّاقٌ إِلَّا وَأَنْتَ مِنْهُمْ، ابْدَأْ بِنَفْسِكَ، وَلَمْ يُرْسِلْ بِأَسْمَائِهِمْ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1290

کتاب گمان کا بیان بلال بن سعد اشعری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ مجھے دمشق کے فاسق (شریر)لوگوں کے نام لکھ بھیجو تو انہوں نے کہا:مجھے دمشق کے فاسقوں سے کیا سروکار ہے؟ میں کہاں سے ان کو پہچانوں گا۔ ان کے بیٹے بلال رحمہ اللہ نے کہا:میں ان کے نام لکھ دیتا ہوں، چنانچہ انہوں نے ان کے نام لکھ دیے۔ سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا:تم نے ان کے بارے میں کہاں سے جان لیا؟ تمہیں کیسے پتا چلا کہ وہ فاسق ہیں الا یہ کہ تم بھی ان میں سے ہو۔ اس لیے پہلے اپنا نام لکھو۔ اور انہوں نے نام لکھ کر نہ بھیجے۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں عبداللہ بن عثمان راوی مجہول ہے۔ تاہم انتظامی ضرورت کے تحت فاسق اور برے لوگوں کے نام لکھے جاسکتے ہیں اور ان کی جاسوسی بھی کی جاسکتی ہے تاکہ کسی فتنے کا قبل از وقت تدارک کیا جاسکے۔
تخریج : ضعیف الإسناد موقوفا۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں عبداللہ بن عثمان راوی مجہول ہے۔ تاہم انتظامی ضرورت کے تحت فاسق اور برے لوگوں کے نام لکھے جاسکتے ہیں اور ان کی جاسوسی بھی کی جاسکتی ہے تاکہ کسی فتنے کا قبل از وقت تدارک کیا جاسکے۔