كِتَابُ بَابُ الظَّنِّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَخُو عُبَيْدٍ الْقُرَشِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: مَا يَزَالُ الْمَسْرُوقُ مِنْهُ يَتَظَنَّى حَتَّى يَصِيرَ أَعْظَمَ مِنَ السَّارِقِ
کتاب
گمان کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس کی چوری ہوئی ہو وہ مسلسل بدگمانی کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ چور سے بھی (گناہ میں)بڑھ جاتا ہے۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ بدگمانی سے بچنا چاہیے کیونکہ بدگمانی کا گناہ بسا اوقات چوری کے گناہ سے بڑھ جاتا ہے۔
تخریج :
صحیح:انظر تاریخ بغداد:۱۶؍ ۱۹۹۔ وتهذیب التهذیب:۱۱؍ ۱۵۹۔ ومیزان الاعتدال:۴؍ ۳۸۰۔
مطلب یہ ہے کہ بدگمانی سے بچنا چاہیے کیونکہ بدگمانی کا گناہ بسا اوقات چوری کے گناہ سے بڑھ جاتا ہے۔