الادب المفرد - حدیث 1288

كِتَابُ بَابُ الظَّنِّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ، إِذْ مَرَّ بِهِ رَجُلٌ، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((يَا فُلَانُ، إِنَّ هَذِهِ زَوْجَتِي فُلَانَةٌ)) ، قَالَ: مَنْ كُنْتُ أَظُنُّ بِهِ فَلَمْ أَكُنْ أَظُنُّ بِكَ، قَالَ: ((إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنِ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1288

کتاب گمان کا بیان سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی بیوی کے ساتھ تھے کہ وہاں سے ایک آدمی گزرا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا:’’اے فلاں! یہ میری فلاں بیوی ہے۔‘‘ اس نے کہا:میں جس کے ساتھ بھی بدگمانی کرنے والا ہوں آپ کے ساتھ تو بدگمانی نہیں کرسکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بلاشبہ شیطان ابن آدم کی رگوں میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف کر رہے تھے کہ آپ کی بیوی سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا آپ سے ملاقات کے لیے مسجد آئیں تو آپ انہیں گھر تک چھوڑنے کے لیے ساتھ باہر آئے تو دو انصاری گزر رہے تھے جنہیں روک کر آپ نے وضاحت فرمائی۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ تہمت والی جگہوں سے بچنا چاہیے۔ اگر کسی جگہ بدگمانی کا خدشہ ہو تو اپنی پوزیشن واضح کر دینی چاہیے۔ (۳) اعتکاف کرنے والا کسی ضرورت کے لیے باہر جاسکتا ہے اور ضروری بات کرنا بھی اس کے لیے جائز ہے۔ (۴) شیاطین اور جن انسانی جسم میں حلول کرسکتے ہیں اور اپنی ہیئت بھی بدل سکتے ہیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب السلام:۲۱۷۴۔ وأبي داود:۴۷۱۹۔ (۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف کر رہے تھے کہ آپ کی بیوی سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا آپ سے ملاقات کے لیے مسجد آئیں تو آپ انہیں گھر تک چھوڑنے کے لیے ساتھ باہر آئے تو دو انصاری گزر رہے تھے جنہیں روک کر آپ نے وضاحت فرمائی۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ تہمت والی جگہوں سے بچنا چاہیے۔ اگر کسی جگہ بدگمانی کا خدشہ ہو تو اپنی پوزیشن واضح کر دینی چاہیے۔ (۳) اعتکاف کرنے والا کسی ضرورت کے لیے باہر جاسکتا ہے اور ضروری بات کرنا بھی اس کے لیے جائز ہے۔ (۴) شیاطین اور جن انسانی جسم میں حلول کرسکتے ہیں اور اپنی ہیئت بھی بدل سکتے ہیں۔