كِتَابُ بَابُ الظَّنِّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا))
کتاب
گمان کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے، ایک دوسرے کی جاسوسی نہ کرو اور نہ دنیا میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرو۔ ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو اور نہ ایک دوسرے سے حسد کرو اور نہ بغض ہی رکھو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔‘‘
تشریح :
حدیث میں ظن سے مراد برا گمان ہے کیونکہ اچھا گمان مطلوب ہے۔ بدگمانی یہ ہے کہ کسی شخص کو کسی جگہ دیکھ کر کہنا کہ یہ فلاں برائی کے لیے ادھر گیا ہوگا۔ یہ شیطانی وسوسہ ہے۔ مسلمان کو ایک دوسرے کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۰۶۶۔ ومسلم:۲۵۶۳۔ وأبي داود:۴۹۱۷۔
حدیث میں ظن سے مراد برا گمان ہے کیونکہ اچھا گمان مطلوب ہے۔ بدگمانی یہ ہے کہ کسی شخص کو کسی جگہ دیکھ کر کہنا کہ یہ فلاں برائی کے لیے ادھر گیا ہوگا۔ یہ شیطانی وسوسہ ہے۔ مسلمان کو ایک دوسرے کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے۔