كِتَابُ بَابُ الْوَسْوَسَةِ وَعَنْ جَرِيرٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَخَالِي عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ: إِنَّ أَحَدَنَا يَعْرُضُ فِي صَدْرِهِ مَا لَوْ تَكَلَّمَ بِهِ ذَهَبَتْ آخِرَتُهُ، وَلَوْ ظَهَرَ لَقُتِلَ بِهِ، قَالَ: فَكَبَّرَتْ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: ((إِذَا كَانَ ذَلِكَ مِنْ أَحَدِكُمْ فَلْيُكَبِّرْ ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَنْ يُحِسَّ ذَلِكَ إِلَّا مُؤْمِنٌ))
کتاب
وسوسے کا بیان
شہر بن حوشب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے ماموں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور عرض کیا:ہم میں سے کسی ایک کے سینے میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ اگر وہ انہیں زبان پر لائے تو اس کی آخرت تباہ ہو جائے اور اگر ظاہر ہو جائے تو وہ قتل کر دیا جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ سن کر تین دفعہ اللہ اکبر کہا اور کہا:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:’’جب تم میں سے کسی کے ساتھ ایسی صورت حال پیش آئے تو وہ تین مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ بلاشبہ اس چیز کا احساس مومن کے سوا کسی کو نہیں ہوتا۔‘‘
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں شہر بن حوشب اور لیث دو راوی ضعیف ہیں۔
تخریج :
ضعیف:أخرجه هناد في الزهد:۲؍ ۴۶۹۔ وأبي یعلي:۴۶۳۰۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں شہر بن حوشب اور لیث دو راوی ضعیف ہیں۔