الادب المفرد - حدیث 1263

كِتَابُ بَابُ قِمَارِ الْحَمَامِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ: أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ الْعُمَرِيِّ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ مُصْعَبٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنَّا نَتَرَاهَنُ بِالْحَمَامَيْنِ، فَنَكْرَهُ أَنْ نَجْعَلَ بَيْنَهُمَا مُحَلِّلًا تَخَوُّفَ أَنْ يَذْهَبَ بِهِ الْمُحَلِّلُ؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ذَلِكَ مِنْ فِعْلِ الصِّبْيَانِ، وَتُوشِكُونَ أَنْ تَتْرُكُوهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1263

کتاب کبوتر بازی میں جوا کھیلنا حصین بن مصعب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا:ہم دو کبوتروں کے ساتھ شرط لگا کر جوا کھیلتے ہیں اور ہم یہ ناپسند کرتے ہیں کہ اپنے درمیان کسی تیسرے شخص کو محلل بنائیں اس ڈر سے کہ وہ محلل ہی سب کچھ نہ لے جائے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:یہ تو بچوں کا کام ہے تم اسے جلد ہی چھوڑ دو گے (جب تمہیں سمجھ آجائے گی کہ یہ گناہ ہے)۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں عمر بن حمزہ راوی ضعیف اور حصین بن مصعب مجہول ہے۔ البتہ کبوتروں کواڑانے میں شرط لگانا جوا ہے جو حرام ہے۔
تخریج : ضعیف:أخرجه المصنف في التاریخ الکبیر:۳؍ ۷۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں عمر بن حمزہ راوی ضعیف اور حصین بن مصعب مجہول ہے۔ البتہ کبوتروں کواڑانے میں شرط لگانا جوا ہے جو حرام ہے۔