الادب المفرد - حدیث 1262

كِتَابُ بَابُ مَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1262

کتاب جس نے اپنے ساتھی کو جوا کھیلنے کی دعوت دی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے تم میں سے قسم اٹھائی اور قسم میں کہا:لات اور عزی کی قسم! اسے چاہیے کہ وہ لا اله الا الله کا اعادہ کرے۔ جس نے اپنے ساتھی سے کہا:آؤ میں تیرے ساتھ جوا کھیلوں، اسے چاہیے کہ صدقہ کرے۔‘‘
تشریح : (۱)لات اور منات کو معبود سمجھ کر قسم اٹھانے والا مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہوگا اور ان کی تعظیم کی بنا پر قسم اٹھانے والا بھی مشرک ہے کیونکہ وہ قرآن کا منکر ہے ایسے شخص کو بھی ایمان کی تجدید کرنی چاہیے۔ (۲) غیر اللہ کی قسم اٹھانا شرک ہے، خواہ مخلوق میں سے جس کی بھی ہو۔ (۳) جوا معصیت اور کبیرہ گناہ ہے۔ اس کی دعوت دینا بھی کبیرہ گناہ ہے اس لیے اس گناہ کے کفارے کے طور پر صدقہ کرنا چاہیے۔ (۴) ہمارے ہاں عموماً یہ جملہ بولا جاتا ہے۔ ’’میرے ساتھ شرط لگا لو۔‘‘ یہ جملہ بھی اسی زمرے میں آتا ہے کیونکہ مذکورہ شرط جوئے ہی کا دوسرا نام ہے اس لیے اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الاستئذان:۶۳۰۱۔ ومسلم:۱۶۴۷۔ وأبي داود:۳۲۴۷۔ والترمذي:۱۵۴۵۔ والنسائي:۳۷۷۵۔ وابن ماجة:۲۰۹۶۔ (۱)لات اور منات کو معبود سمجھ کر قسم اٹھانے والا مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہوگا اور ان کی تعظیم کی بنا پر قسم اٹھانے والا بھی مشرک ہے کیونکہ وہ قرآن کا منکر ہے ایسے شخص کو بھی ایمان کی تجدید کرنی چاہیے۔ (۲) غیر اللہ کی قسم اٹھانا شرک ہے، خواہ مخلوق میں سے جس کی بھی ہو۔ (۳) جوا معصیت اور کبیرہ گناہ ہے۔ اس کی دعوت دینا بھی کبیرہ گناہ ہے اس لیے اس گناہ کے کفارے کے طور پر صدقہ کرنا چاہیے۔ (۴) ہمارے ہاں عموماً یہ جملہ بولا جاتا ہے۔ ’’میرے ساتھ شرط لگا لو۔‘‘ یہ جملہ بھی اسی زمرے میں آتا ہے کیونکہ مذکورہ شرط جوئے ہی کا دوسرا نام ہے اس لیے اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔