كِتَابُ بَابُ قِمَارُ الدِّيكِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَجُلَيْنِ اقْتَمَرَا عَلَى دِيكَيْنِ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ فَأَمَرَ عُمَرُ بِقَتْلِ الدِّيَكَةِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: أَتَقْتُلُ أُمَّةً تُسَبِّحُ؟ فَتَرَكَهَا
کتاب
مرغ کے ذریعے جوا کھیلنا
ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں دو مرغوں پر جوا لگایا، چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مرغوں کو مارنے کا حکم دیا تو ایک انصاری آدمی نے عرض کیا:کیا آپ ایسی مخلوق کو قتل کر رہے ہیں جو اللہ کی تسبیح کرتی ہے؟ یہ بات سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مرغوں کو قتل کا ارادہ ترک کر دیا۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں ابن منکدر راوی لین الحدیث ہے۔ تاہم مرغ لڑانے پر جوا لگانے کا رواج ناجائز ہے۔
تخریج :
ضعیف الإسناد موقوفا:أخرجه أبو الشیخ في العظمة:۱۲۳۲۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں ابن منکدر راوی لین الحدیث ہے۔ تاہم مرغ لڑانے پر جوا لگانے کا رواج ناجائز ہے۔