الادب المفرد - حدیث 126

كِتَابُ بَابُ شِكَايَةِ الْجَارِ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُهَيْرٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَاءَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ يَعْنِي ابْنَ مُبَشِّرٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَعْدِيهِ عَلَى جَارِهِ، فَبَيْنَا هُوَ قَاعِدٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ إِذْ أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَآهُ الرَّجُلُ وَهُوَ مُقَاوِمٌ رَجُلًا عَلَيْهِ ثِيَابٌ بَيَاضٌ عِنْدَ الْمَقَامِ حَيْثُ يُصَلُّونَ عَلَى الْجَنَائِزِ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتُ مَعَكَ مُقَاوِمَكَ عَلَيْهِ ثِيَابٌ بِيضٌ؟ قَالَ: ((أَقَدْ رَأَيْتَهُ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: رَأَيْتَ خَيْرًا كَثِيرًا، ذَاكَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولُ رَبِّي، مَا زَالَ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ جَاعِلٌ لَهُ مِيرَاثًا "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 126

کتاب ہمسائے کی شکایت کرنے کا بیان حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے پڑوسی کی زیادتیوں کی شکایت کرنے کے لیے حاضر ہوا۔ وہ رکن اور مقام کے درمیان بیٹھا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اس شخص نے دیکھا کہ آپ ایک سفید پوش شخص کے سامنے مقام کے پاس کھڑے ہیں جہاں پر (اس زمانے میں)نماز جنازہ ادا کی جاتی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے تو اس شخص نے کہا:اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ آپ کے سامنے وہ سفید پوش شخص کون تھا جسے میں نے کھڑے دیکھا؟ آپ نے فرمایا:’’کیا تونے اسے دیکھا ہے؟‘‘ اس نے کہا:ہاں! آپ نے فرمایا:’’تم نے بہت خیر دیکھی۔ وہ میرے رب کے فرستادہ جبرائیل صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ وہ مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خدشہ پیدا ہوا کہ وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔‘‘
تشریح : اس روایت کی سند ابوبکر انصاری کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم وصیت والا جملہ دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
تخریج : ضعیف:أخرجه عبد بن حمید:۱۱۲۹۔ والبزار [کشف الاستار]:۱۸۹۷۔ لکن جملة الوصیة بالجار وبعض القصة صحیحة، والجملة تقدمت عن عائشة وغیرها:۱۰۱، ۱۰۴، ۱۰۵۔ الارواء:۸۹۱۔ اس روایت کی سند ابوبکر انصاری کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم وصیت والا جملہ دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔