كِتَابُ بَابُ مَنْ حَمِدَ اللَّهَ عِنْدَ الْوِلَادَةِ إِذَا كَانَ سَوِيًّا وَلَمْ يُبَالِ ذَكَرًا أَوْ أُنْثَى حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دُكَيْنٍ، سَمِعَ كَثِيرَ بْنَ عُبَيْدٍ قَالَ: كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِذَا وُلِدَ فِيهِمْ مَوْلُودٌ - يَعْنِي: فِي أَهْلِهَا - لَا تَسْأَلُ: غُلَامًا وَلَا جَارِيَةً، تَقُولُ: خُلِقَ سَوِيًّا؟ فَإِذَا قِيلَ: نَعَمْ، قَالَتِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
کتاب
بچے کے صحیح سالم پیدا ہونے پر اللہ تعالیٰ کی حمد کرنا اور یہ پروا نہ کرنا کہ بچہ ہے یا بچی
کثیر بن عبید رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے خاندان میں جب کوئی بچہ پیدا ہوتا تو وہ یہ نہیں پوچھتی تھیں کہ لڑکا ہے یا لڑکی۔ وہ پوچھتیں:بچہ صحیح سالم ہے؟ جب کہا جاتا کہ ہاں تندرست ہے تو فرماتی تھیں:الحمد للہ رب العالمین۔
تشریح :
(۱)اولاد کا صحت مند ہونا اور کوئی پیدائشی معذوری نہ ہونا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔
(۲) اس سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو بیٹیوں کی ولادت پر ناخوش ہوتے ہیں اور اللہ کا شکر نہیں بجا لاتے۔
تخریج :
حسن الإسناد موقوفا۔
(۱)اولاد کا صحت مند ہونا اور کوئی پیدائشی معذوری نہ ہونا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔
(۲) اس سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو بیٹیوں کی ولادت پر ناخوش ہوتے ہیں اور اللہ کا شکر نہیں بجا لاتے۔