كِتَابُ بَابُ الدُّعَاءِ فِي الْوِلَادَةِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا حَزْمٌ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ يَقُولُ: لَمَّا وُلِدَ لِي إِيَاسٌ دَعَوْتُ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْعَمْتُهُمْ، فَدَعَوْا، فَقُلْتُ: إِنَّكُمْ قَدْ دَعَوْتُمْ فَبَارَكَ اللَّهُ لَكُمْ فِيمَا دَعَوْتُمْ، وَإِنِّي إِنْ أَدْعُو بِدُعَاءٍ فَأَمِّنُوا، قَالَ: فَدَعَوْتُ لَهُ بِدُعَاءٍ كَثِيرٍ فِي دِينِهِ وَعَقْلِهِ وَكَذَا، قَالَ: فَإِنِّي لَأَتَعَرَّفُ فِيهِ دُعَاءَ يَوْمِئِذٍ
کتاب
بچے کی ولادت پر دعا کرنا
معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میرے ہاں ایاس کی ولادت ہوئی تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت کو دعوت پر بلایا اور انہیں کھانا کھلایا، پھر انہوں نے دعا کی۔ میں نے کہا:بلاشبہ تم نے دعا کی، اللہ تعالیٰ تمہیں اس دعا کے صلے میں جو تم نے کی، برکت دے۔ اور اب میں دعا کرتا ہوں تم آمین کہنا۔ انہوں نے کہا:پھر میں نے اس کے لیے اس کے دین اور عقل وغیرہ کے بارے میں بے شمار دعائیں کیں۔ وہ کہتے ہیں:میں نے اس دن کی ہوئی دعا کا اثر اس میں دیکھا، یعنی اللہ نے ایاس کو ایسا ہی بنا دیا۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ بچے کی ولادت کے موقع پر دعوت عقیقہ وغیرہ میں بچے کی خیر و برکت کی دعا کرنا جائز ہے، نیز اس موقع پر اجتماعی دعا بھی کی جاسکتی ہے کہ ایک شخص دعا کرے اور دوسرے آمین کہیں۔
تخریج :
صحیح الإسناد مقطوعا۔
اس سے معلوم ہوا کہ بچے کی ولادت کے موقع پر دعوت عقیقہ وغیرہ میں بچے کی خیر و برکت کی دعا کرنا جائز ہے، نیز اس موقع پر اجتماعی دعا بھی کی جاسکتی ہے کہ ایک شخص دعا کرے اور دوسرے آمین کہیں۔