الادب المفرد - حدیث 1253

كِتَابُ بَابُ الدَّعْوَةِ فِي الْوِلَادَةِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعُمَرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ بِلَالِ بْنِ كَعْبٍ الْعَكِّيِّ قَالَ: زُرْنَا يَحْيَى بْنَ حَسَّانَ فِي قَرْيَتِهِ، أَنَا وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَدْهَمَ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ قَرِيرٍ، وَمُوسَى بْنُ يَسَارٍ، فَجَاءَنَا بِطَعَامٍ، فَأَمْسَكَ مُوسَى، وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ يَحْيَى: أَمَّنَا فِي هَذَا الْمَسْجِدِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَنَّى أَبَا قِرْصَافَةَ أَرْبَعِينَ سَنَةً، يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، فَوُلِدَ لِأَبِي غُلَامٌ، فَدَعَاهُ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يَصُومُ فِيهِ فَأَفْطَرَ، فَقَامَ إِبْرَاهِيمُ فَكَنَسَهُ بِكِسَائِهِ، وَأَفْطَرَ مُوسَى قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أَبُو قِرْصَافَةَ اسْمُهُ جَنْدَرَةُ بْنُ خَيْشَنَةَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1253

کتاب بچے کی پیدائش پر دعوت کرنا بلال بن کعب عکی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے ابراہیم بن ادہم، عبدالعزیز بن قریر اور موسیٰ بن یسار چاروں نے یحییٰ بن حسان رحمہ اللہ کی ان کی بستی میں زیارت کی تو انہوں نے کھانا پیش کیا۔ موسیٰ بن یسار نے کھانا نہ کھایا کیونکہ وہ روزے سے تھے۔ یحییٰ رحمہ اللہ نے کہا:اس مسجد میں بنو کنانہ کے ایک صحابی رسول، جن کی کنیت ابو قرصافہ تھی، چالیس سال تک ہماری امامت کراتے رہے۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے۔ میرے والد کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا تو انہوں نے اس صحابی رسول کو ان کے روزے والے دن دعوت پر بلایا تو انہوں نے روزہ افطار کر دیا۔ چنانچہ ابراہیم اٹھے اور اپنی چادر سے ان کے لیے جگہ صاف کی اور موسیٰ نے روزہ افطار کر دیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ابو قرصافہ کا نام جندرہ بن خیشنہ تھا۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں بلال بن کعب علی راوی مجہول ہے۔ تاہم دیگر صحیح روایت سے نفلی روزہ توڑنا ثابت ہے۔ خصوصاً جب کوئی دعوت کا اہتمام کرے۔ لیکن اگر کوئی شخص روزہ نہیں توڑتا اور دعوت کرنے والے کے لیے دعا کردیتا ہے تو بھی درست ہے۔
تخریج : ضعیف:أخرجه ابن أبي عاصم في الآحاد:۱۰۳۵۔ والبیهقي في الکبریٰ:۷؍ ۲۶۴۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں بلال بن کعب علی راوی مجہول ہے۔ تاہم دیگر صحیح روایت سے نفلی روزہ توڑنا ثابت ہے۔ خصوصاً جب کوئی دعوت کا اہتمام کرے۔ لیکن اگر کوئی شخص روزہ نہیں توڑتا اور دعوت کرنے والے کے لیے دعا کردیتا ہے تو بھی درست ہے۔