كِتَابُ بَابُ الْخِتَانِ لِلْكَبِيرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الذَّيَّالِ، وَكَانَ صَاحِبَ حَدِيثٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ: أَمَا تَعْجَبُونَ لِهَذَا؟ يَعْنِي: مَالِكَ بْنَ الْمُنْذِرِ عَمَدَ إِلَى شُيُوخٍ مِنْ أَهْلِ كَسْكَرَ أَسْلَمُوا، فَفَتَّشَهُمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَخُتِنُوا، وَهَذَا الشِّتَاءُ، فَبَلَغَنِي أَنَّ بَعْضَهُمْ مَاتَ، وَلَقَدْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّومِيُّ وَالْحَبَشِيُّ فَمَا فُتِّشُوا عَنْ شَيْءٍ
کتاب
بڑی عمر والے کے ختنے کرنے کا بیان
سیدنا حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ کیا آپ ان مالک بن منذر پر تعجب نہیں کرتے کہ وہ روم کے عمر رسیدہ نو مسلم کاشتکاروں کو تلاش کرنے کے لیے گئے اور ان کا معائنہ کر کے حکم دیا کیا کہ ان کے ختنے کیے جائیں حالانکہ سردی ہے (اور زخم بھی تکلیف دیتا ہے)مجھے پتہ چلا کہ ان میں سے بعض لوگ مر بھی گئے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رومی اور حبشی مسلمان ہوئے تو ان کی کسی چیز کی تلاشی نہیں لی گئی (کہ ان کا ختنہ ہوا یا نہیں)۔
تشریح :
حسن بصری رحمہ اللہ کا مقصد اگر یہ ہو کہ کوئی مختون ہے یا نہیں۔ اس کو اہمیت نہیں دینی چاہیے تو ان کا یہ موقف درست نہیں کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نو مسلموں کو ختنہ کروانے اور بال کٹوانے کا حکم دیا ہے۔ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاش کرکے لوگوں کی تفتیش نہیں لیکن حاکم وقت اگر سمجھے کہ لوگ اس میں غفلت کر رہے ہیں تو وہ تفتیش کرسکتا ہے۔
تخریج :
صحیح الإسناد موقوفا ومرسلا ورواه الخلال من طریق أحمد بسندہ الصحیح عن الحسن:۱۵۰؍ ۱۹۷۔
حسن بصری رحمہ اللہ کا مقصد اگر یہ ہو کہ کوئی مختون ہے یا نہیں۔ اس کو اہمیت نہیں دینی چاہیے تو ان کا یہ موقف درست نہیں کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نو مسلموں کو ختنہ کروانے اور بال کٹوانے کا حکم دیا ہے۔ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاش کرکے لوگوں کی تفتیش نہیں لیکن حاکم وقت اگر سمجھے کہ لوگ اس میں غفلت کر رہے ہیں تو وہ تفتیش کرسکتا ہے۔