كِتَابُ بَابُ شِكَايَةِ الْجَارِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي عُمَرَ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ: شَكَا رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَارَهُ، فَقَالَ: ((احْمِلْ مَتَاعَكَ فَضَعْهُ عَلَى الطَّرِيقِ، فَمَنْ مَرَّ بِهِ يَلْعَنُهُ)) ، فَجَعَلَ كُلُّ مَنْ مَرَّ بِهِ يَلْعَنُهُ، فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا لَقِيتُ مِنَ النَّاسِ؟ فَقَالَ: ((إِنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ فَوْقَ لَعْنَتِهِمْ)) ، ثُمَّ قَالَ لِلَّذِي شَكَا: ((كُفِيتَ)) أَوْ نَحْوَهُ
کتاب
ہمسائے کی شکایت کرنے کا بیان
حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنے پڑوسی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا:’’اپنا سامان اٹھاؤ اور راستے پر رکھ دو۔ جو گزرے گا اسے لعن طعن کرے گا‘‘ (اس نے ایسے ہی کیا)تو جو بھی وہاں سے گزرتا اسے برا بھلا کہتا۔ وہ (تنگ کرنے والا)نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا:یہ لوگ میرے ساتھ کیا برتاؤ کر رہے ہیں (کہ ہر شخص مجھ پر لعنت کر رہا ہے)آپ نے ارشاد فرمایا:’’ان کی لعنت کے ساتھ ساتھ اللہ کی لعنت بھی تجھ پر ہے۔‘‘ (اس نے دوبارہ ایسا نہ کرنے کا وعدہ کیا)پھر آپ نے شکایت کرنے والے سے فرمایا:’’(اب اپنا سامان اٹھالو)تیری خلاصی ہوگئی۔‘‘
تخریج : حسن صحیح:أخرجه الحاکم:۴؍ ۱۶۶۔ والبیهقي في شعب الایمان:۹۵۴۸۔ والطبراني في الکبیر:۲۲؍ ۱۳۴۔ صحیح الترغیب:۲۵۵۹۔