كِتَابُ بَابُ دَعْوَةِ الذِّمِّيِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ قَالَ: لَمَّا قَدِمْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ الشَّامَ أَتَاهُ الدِّهْقَانُ قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي قَدْ صَنَعْتُ لَكَ طَعَامًا، فَأُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي بِأَشْرَافِ مَنْ مَعَكَ، فَإِنَّهُ أَقْوَى لِي فِي عَمَلِي، وَأَشْرَفُ لِي، قَالَ: إِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَدْخُلَ كَنَائِسَكُمْ هَذِهِ مَعَ الصُّوَرِ الَّتِي فِيهَا
کتاب
ذمی کے دعوت کرنے کا بیان
سیدنا اسلم مولی عمر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ جب ہم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ شام آئے تو ان کے پاس وہاں کا چودھری آیا اور عرض کی:امیر المومنین میں نے آپ کے لیے کھانا بنایا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ چند معززین کے ساتھ میرے ہاں تشریف لائیں۔ اس سے میرے عمل میں قوت ہوگی اور عزت افزائی بھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ہم تمہارے گرجا گھروں میں ان تصویروں کے ہوتے ہوئے داخل نہیں ہوسکتے۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم ذمی کی دعوت قبول کی جاسکتی ہے بشرطیکہ وہاں حرام کام کا ارتکاب نہ ہو، نیز گرجا گھروں میں عبادت سے گریز کرنا چاہیے۔
تخریج :
ضعیف الإسناد موقوفا:أخرجه عبدالرزاق:۱۶۱۰۔ وابن أبي شیبة:۲۵۱۹۶۔ وابن المنذر في الاوسط:۷۷۳۔ والبیهقي في الکبریٰ:۷؍ ۲۶۸۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم ذمی کی دعوت قبول کی جاسکتی ہے بشرطیکہ وہاں حرام کام کا ارتکاب نہ ہو، نیز گرجا گھروں میں عبادت سے گریز کرنا چاہیے۔