الادب المفرد - حدیث 1248

كِتَابُ بَابُ دَعْوَةِ الذِّمِّيِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ قَالَ: لَمَّا قَدِمْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ الشَّامَ أَتَاهُ الدِّهْقَانُ قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي قَدْ صَنَعْتُ لَكَ طَعَامًا، فَأُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي بِأَشْرَافِ مَنْ مَعَكَ، فَإِنَّهُ أَقْوَى لِي فِي عَمَلِي، وَأَشْرَفُ لِي، قَالَ: إِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَدْخُلَ كَنَائِسَكُمْ هَذِهِ مَعَ الصُّوَرِ الَّتِي فِيهَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1248

کتاب ذمی کے دعوت کرنے کا بیان سیدنا اسلم مولی عمر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ جب ہم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ شام آئے تو ان کے پاس وہاں کا چودھری آیا اور عرض کی:امیر المومنین میں نے آپ کے لیے کھانا بنایا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ چند معززین کے ساتھ میرے ہاں تشریف لائیں۔ اس سے میرے عمل میں قوت ہوگی اور عزت افزائی بھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ہم تمہارے گرجا گھروں میں ان تصویروں کے ہوتے ہوئے داخل نہیں ہوسکتے۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم ذمی کی دعوت قبول کی جاسکتی ہے بشرطیکہ وہاں حرام کام کا ارتکاب نہ ہو، نیز گرجا گھروں میں عبادت سے گریز کرنا چاہیے۔
تخریج : ضعیف الإسناد موقوفا:أخرجه عبدالرزاق:۱۶۱۰۔ وابن أبي شیبة:۲۵۱۹۶۔ وابن المنذر في الاوسط:۷۷۳۔ والبیهقي في الکبریٰ:۷؍ ۲۶۸۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم ذمی کی دعوت قبول کی جاسکتی ہے بشرطیکہ وہاں حرام کام کا ارتکاب نہ ہو، نیز گرجا گھروں میں عبادت سے گریز کرنا چاہیے۔