كِتَابُ بَابُ اللَّهْوِ فِي الْخِتَانِ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ أُمَّ عَلْقَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ بَنَاتَ أَخِي عَائِشَةَ اخْتُتِنَّ، فَقِيلَ لِعَائِشَةَ: أَلَا نَدْعُو لَهُنَّ مَنْ يُلْهِيهِنَّ؟ قَالَتْ: بَلَى. فَأَرْسَلْتُ إِلَى عَدِيٍّ فَأَتَاهُنَّ، فَمَرَّتْ عَائِشَةُ فِي الْبَيْتِ فَرَأَتْهُ يَتَغَنَّى وَيُحَرِّكُ رَأْسَهُ طَرَبًا، وَكَانَ ذَا شَعْرٍ كَثِيرٍ، فَقَالَتْ: أُفٍّ، شَيْطَانٌ، أَخْرِجُوهُ، أَخْرِجُوهُ
کتاب
ختنہ کے موقع پر کھیل کود
ام علقمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بھتیجیوں کے ختنے کیے گئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی گئی۔ کیا ہم ان کو بہلانے کے لیے کسی شخص کو نہ بلائیں؟ انہوں نے کہا:ٹھیک ہے۔ چنانچہ اس نے عدی کی طرف پیغام بھیجا تو وہ آیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا گھر سے گزریں تو دیکھا کہ وہ گا رہا ہے اور جھوم رہا ہے۔ وہ بہت بالوں والا تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:اف! اس شیطان کو نکالو، نکالو اسے۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ بچوں کے ختنہ کے موقع پر انہیں بہلانے کے لیے تھوڑا بہت کھیل تماشا جائز ہے بشرطیکہ اس کے مفاسد نہ ہوں اور اس میں حرام کام کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو۔ بعض روایات میں عدی کی جگہ مغنی کا لفظ ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
تخریج :
حسن:أخرجه البیهقي في الکبریٰ:۱۰؍ ۲۲۳۔ انظر الصحیحة:۷۲۲۔
اس سے معلوم ہوا کہ بچوں کے ختنہ کے موقع پر انہیں بہلانے کے لیے تھوڑا بہت کھیل تماشا جائز ہے بشرطیکہ اس کے مفاسد نہ ہوں اور اس میں حرام کام کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو۔ بعض روایات میں عدی کی جگہ مغنی کا لفظ ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔