كِتَابُ بَابُ الْخِتَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَمَانِينَ سَنَةً، وَاخْتَتَنَ بِالْقَدُومِ)) قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: يَعْنِي مَوْضِعًا
کتاب
ختنہ کرانے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سیدنا ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی سال بعد ختنہ کیا۔ یہ ختنہ مقام قدوم پر انہوں نے خود کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:قدوم (سے بسولا نہیں)جگہ مرا دہے۔
تشریح :
(۱)ختنہ کرانا فطری امور میں سے ہے۔ اور یہ امور حکم کا درجہ رکھتے ہیں اس لیے ختنہ کرنا فرض ہے اور نہ کرنے والا مجرم اور گناہ کا مرتکب ہوگا۔
(۲) ختنہ کرنے کی عمر متعین نہیں، تاہم بلوغت سے پہلے کرنا ضروری ہے، البتہ اگر کوئی بڑی عمر میں مسلمان ہوتا ہے تو اس کے لیے اسی عمر میں ختنہ ضروری ہوگا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الاستئذان:۶۲۹۸۔ ومسلم:۲۳۷۰۔
(۱)ختنہ کرانا فطری امور میں سے ہے۔ اور یہ امور حکم کا درجہ رکھتے ہیں اس لیے ختنہ کرنا فرض ہے اور نہ کرنے والا مجرم اور گناہ کا مرتکب ہوگا۔
(۲) ختنہ کرنے کی عمر متعین نہیں، تاہم بلوغت سے پہلے کرنا ضروری ہے، البتہ اگر کوئی بڑی عمر میں مسلمان ہوتا ہے تو اس کے لیے اسی عمر میں ختنہ ضروری ہوگا۔