كِتَابُ بَابُ نَوْمِ آخِرِ النَّهَارِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: نَوْمُ أَوَّلِ النَّهَارِ خُرْقٌ، وَأَوْسَطُهُ خُلْقٌ، وَآخِرُهُ حُمْقٌ
کتاب
پچھلے پہر سونے کا حکم
خوات بن جبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:دن کے پہلے حصے کی نیند جہالت، درمیان حصے میں سونا اچھی عادت اور آخری حصے میں سونا حماقت ہے۔
تشریح :
صبح کے وقت کام کاج تیزی سے ہوتا ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا بھی فرمائی کہ اے اللہ میری امت کی صبح میں برکت فرما۔ دوپہر کو سونے سے رات کو تہجد پڑھنے میں مدد ملتی ہے، اور دن کا آخری حصے میں لین دین اور خرید و فروخت زوروں پر ہوتی ہے اس لیے اس وقت سونا یقیناً حماقت ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۶۶۷۷۔ والطحاوی في المشکل:۱۰۷۳۔ والحاکم:۴؍ ۲۹۳۔ والبیهقي في شعب الایمان:۴۷۳۳۷۔
صبح کے وقت کام کاج تیزی سے ہوتا ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا بھی فرمائی کہ اے اللہ میری امت کی صبح میں برکت فرما۔ دوپہر کو سونے سے رات کو تہجد پڑھنے میں مدد ملتی ہے، اور دن کا آخری حصے میں لین دین اور خرید و فروخت زوروں پر ہوتی ہے اس لیے اس وقت سونا یقیناً حماقت ہے۔