الادب المفرد - حدیث 1241

كِتَابُ بَابُ الْقَائِلَةِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ أَنَسٌ: مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ شَرَابٌ، حَيْثُ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ، أَعْجَبَ إِلَيْهِمْ مِنَ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ، فَإِنِّي لَأَسْقِي أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمْ عِنْدَ أَبِي طَلْحَةَ، مَرَّ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَمَا قَالُوا: مَتَى؟ أَوْ حَتَّى نَنْظُرَ، قَالُوا: يَا أَنَسُ، أَهْرِقْهَا، ثُمَّ قَالُوا عِنْدَ أُمِّ سُلَيْمٍ حَتَّى أَبْرَدُوا وَاغْتَسَلُوا، ثُمَّ طَيَّبَتْهُمْ أُمُّ سُلَيْمٍ، ثُمَّ رَاحُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا الْخَبَرُ كَمَا قَالَ الرَّجُلُ. قَالَ أَنَسٌ: فَمَا طَعِمُوهَا بَعْدُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1241

کتاب دوپہر کو آرام کرنے کا بیان سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو اہل مدینہ کی پسندیدہ شراب خشک اور تر کھجور کی تھی، چنانچہ میں ایک دفعہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو شراب پلا رہا تھا کہ اس دوران ایک آدمی گزرا تو اس نے کہا:’’شراب حرام ہوگئی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ کب حرام ہوئی یا ہم تحقیق کرتے ہیں بلکہ انہوں نے کہا:اے انس اس شراب کو ضائع کردو۔ پھر انہوں نے ام سلیم کے گھر قیلولہ کیا یہاں تک کہ دھوپ کی شدت میں کمی آگئی اور انہوں نے غسل کیا۔ پھر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے انہیں خوشبو لگائی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو بات اسی طرح تھی جیسے اس آدمی نے کہا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:اس کے بعد انہوں نے شراب کبھی منہ پر بھی نہیں لگائی۔
تشریح : (۱)اس حدیث سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حکم نبوی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا جذبہ معلوم ہوا کہ جب ان کے سامنے آپ کا حکم آیا تو انہوں نے بغیر تاخیر کے فوراً قبول کرلیا۔ مسلمان کی شان یہی ہونی چاہیے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ گرمیوں میں ظہر کی نماز قدرے تاخیر سے پڑھنا بہتر ہے، نیز صحابہ کرام کی قیلولے پر باقاعدگی بھی ثابت ہوئی۔ (۳) اس حدیث میں اپنے آپ کو محب رسول اور عاشقی کا دعویٰ کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے کہ سچا محب وہ ہوتا ہے جس کے سامنے محبوب کی بات آجائے تو وہ فوراً اس کی تعمیل کرے۔ ’’ادھر فرمان محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہو ادھر گردن جھکائی ہو۔‘‘ (۴) اس سے پتا چلا کہ خبر واحد احکام میں بھی حجت ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، بنحوہ:۲۴۶۴۔ ومسلم:۱۹۸۰۔ (۱)اس حدیث سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حکم نبوی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا جذبہ معلوم ہوا کہ جب ان کے سامنے آپ کا حکم آیا تو انہوں نے بغیر تاخیر کے فوراً قبول کرلیا۔ مسلمان کی شان یہی ہونی چاہیے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ گرمیوں میں ظہر کی نماز قدرے تاخیر سے پڑھنا بہتر ہے، نیز صحابہ کرام کی قیلولے پر باقاعدگی بھی ثابت ہوئی۔ (۳) اس حدیث میں اپنے آپ کو محب رسول اور عاشقی کا دعویٰ کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے کہ سچا محب وہ ہوتا ہے جس کے سامنے محبوب کی بات آجائے تو وہ فوراً اس کی تعمیل کرے۔ ’’ادھر فرمان محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہو ادھر گردن جھکائی ہو۔‘‘ (۴) اس سے پتا چلا کہ خبر واحد احکام میں بھی حجت ہے۔