كِتَابُ بَابُ نُبَاحِ الْكَلْبِ وَنَهِيقِ الْحِمَارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ ابْنُ الْهَادِ: وَحَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((أَقِلُّوا الْخُرُوجَ بَعْدَ هُدُوءٍ، فَإِنَّ لِلَّهِ خَلْقًا يَبُثُّهُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْكِلَابِ أَوْ نُهَاقَ الْحَمِيرِ، فَاسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ))
کتاب
کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کے وقت کیا کیا جائے؟
عمر بن علی بن حسین رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل بیان کرتے ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’رات کو سکون ہو جانے کے بعد باہر نکلنا کم کر دو کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کئی مخلوقات ہیں جنہیں وہ (رات کو)پھیلا دیتا ہے۔ا گر تمہیں کتوں کے بھونکنے یا گدھوں کے رینکنے کی آواز سنائی دے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو شیطان سے۔‘‘
تشریح :
یہ روایات قریب ہی گزر چکی ہیں۔ البتہ ان میں یہ اضافہ ہے کہ کتے کے بھونکنے یا گدھے کے رینکنے پر رات کو اعوذ باللہ پڑھنی چاہیے۔ نیز شام ہو رہی ہو تو بچوں کو گھر میں روکنا چاہیے اور جب لوگ سو جائیں اور سناٹا چھا جائے تو پھر بڑوں کو بھی بلا ضرورت باہر نکلنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
تخریج :
صحیح:انظر الحدیث، رقم:۱۲۳۳۔
یہ روایات قریب ہی گزر چکی ہیں۔ البتہ ان میں یہ اضافہ ہے کہ کتے کے بھونکنے یا گدھے کے رینکنے پر رات کو اعوذ باللہ پڑھنی چاہیے۔ نیز شام ہو رہی ہو تو بچوں کو گھر میں روکنا چاہیے اور جب لوگ سو جائیں اور سناٹا چھا جائے تو پھر بڑوں کو بھی بلا ضرورت باہر نکلنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔