كِتَابُ بَابُ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُحَرِّشَ بَيْنَ الْبَهَائِمِ
کتاب
جانوروں کو لڑانے کے لیے ابھارنا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے جانوروں کو آپس میں لڑانے کو ناپسند کیا ہے۔
تشریح :
(۱)یہ حدیث مرفوعاً بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو آپس میں لڑانے سے منع کیا ہے۔ (ابي داود)
جب جانوروں کو لڑائی پر ابھارنا منع ہے تو لوگوں کو اور خصوصاً مسلمانوں کو آپس میں لڑانا کتنا سنگین جرم ہوگا۔
(۲) عصر حاضر میں کتوں، مرغوں کی لڑائیاں بھی ممنوع اور فضول کام ہیں جن سے اجتناب ضروری ہے۔
تخریج :
حسن لغیره موقوفا وروي مرفوعا:أخرجه الجعد:۲۱۲۱۔ والبیهقي في الکبریٰ:۱۰؍ ۲۲۔ غایة المرام:۳۸۳۔
(۱)یہ حدیث مرفوعاً بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو آپس میں لڑانے سے منع کیا ہے۔ (ابي داود)
جب جانوروں کو لڑائی پر ابھارنا منع ہے تو لوگوں کو اور خصوصاً مسلمانوں کو آپس میں لڑانا کتنا سنگین جرم ہوگا۔
(۲) عصر حاضر میں کتوں، مرغوں کی لڑائیاں بھی ممنوع اور فضول کام ہیں جن سے اجتناب ضروری ہے۔