كِتَابُ بَابُ غَلْقِ الْبَابِ بِاللَّيْلِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِيَّاكُمْ وَالسَّمَرَ بَعْدَ هُدُوءِ اللَّيْلِ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي مَا يَبُثُّ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ، غَلِّقُوا الْأَبْوَابَ، وَأَوْكُوا السِّقَاءَ، وَأَكْفِئُوا الْإِنَاءَ، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ))
کتاب
رات کو دروازہ بند کرنے کا بیان
سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب رات کو سکون ہو جائے تو چلنا پھرنا کم کردو کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ اپنی کون کون سی مخلوق پھیلاتا ہے۔ دروازے بند کردو اور مشکیزوں کے منہ بند کردو، برتن ڈھانپ دو اور چراغ بجھا دو۔‘‘
تشریح :
(۱)اصل میں متن ایاکم والسمر ہے۔ سمر کے معنی رات کو گفتگو کرنا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الادب المفرد میں فرمایا ہے کہ شاید یہ ابن عجلان کا وہم ہے۔ سیاق سے معلوم ہے کہ یہ السیر ہے اور آئندہ صریح روایات سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، اس لیے ہم نے سیر والا ترجمہ کیا ہے۔
(۲) رات کو دروازے بند کرکے سونا چاہیے تاکہ شیطان کوئی نقصان نہ پہنچائے اور بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔ لاکر وغیرہ بھی بسم اللہ پڑھ کر بند کرنے چاہئیں۔
تخریج :
حسن:أخرجه الحاکم:۴؍ ۲۸۴۔ انظر الصحیحة:۱۷۵۲۔
(۱)اصل میں متن ایاکم والسمر ہے۔ سمر کے معنی رات کو گفتگو کرنا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الادب المفرد میں فرمایا ہے کہ شاید یہ ابن عجلان کا وہم ہے۔ سیاق سے معلوم ہے کہ یہ السیر ہے اور آئندہ صریح روایات سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، اس لیے ہم نے سیر والا ترجمہ کیا ہے۔
(۲) رات کو دروازے بند کرکے سونا چاہیے تاکہ شیطان کوئی نقصان نہ پہنچائے اور بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔ لاکر وغیرہ بھی بسم اللہ پڑھ کر بند کرنے چاہئیں۔