الادب المفرد - حدیث 123

كِتَابُ بَابُ لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنُ شَاةٍ حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنُ شَاةٍ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 123

کتاب کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے ہدیے کو حقیر نہ سمجھے خواہ وہ بکری کا کھر ہی ہو۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے مسلمان عورتو! اے مسلمان عورتو! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے لیے (ہدیہ دینا یا لینا)حقیر نہ سمجھے خواہ وہ بکری کا کھر (لجار تھا)ہی ہو۔‘‘
تشریح : مذکورہ بالا اور اس حدیث کے دو مفہوم ہیں:کوئی عورت کسی کے دیے ہوئے ہدیے اور تحفے کو حقیر نہ سمجھے، خواہ وہ معمولی ہی ہو کیونکہ اس سے دینے والی پڑوسن کی دل آزاری ہوگی۔ کوئی عورت یہ نہ سوچے کہ زیادہ ہوگا تو تحفہ دوں گی کیونکہ اس طرح اسے تحفہ دینے کا بہت کم موقع ملے گا اور نہ دینے کی عادت پختہ ہو جائے گی۔ اسے چاہیے کہ اگر معمولی چیز ہے تو وہی بطور تحفہ دے دے۔ اس طرح اسے امور خیر بجا لانے کی عادت پختہ ہو جائے گی اور جب زیادہ میسر ہوا تو دینا آسان ہوگا۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ تھوڑا تھوڑا مل کر بہت بن جاتا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، الأدب، باب لا تحقرن جارة لجازتها:۶۰۱۷۔ ومسلم:۱۰۳۰۔ مذکورہ بالا اور اس حدیث کے دو مفہوم ہیں:کوئی عورت کسی کے دیے ہوئے ہدیے اور تحفے کو حقیر نہ سمجھے، خواہ وہ معمولی ہی ہو کیونکہ اس سے دینے والی پڑوسن کی دل آزاری ہوگی۔ کوئی عورت یہ نہ سوچے کہ زیادہ ہوگا تو تحفہ دوں گی کیونکہ اس طرح اسے تحفہ دینے کا بہت کم موقع ملے گا اور نہ دینے کی عادت پختہ ہو جائے گی۔ اسے چاہیے کہ اگر معمولی چیز ہے تو وہی بطور تحفہ دے دے۔ اس طرح اسے امور خیر بجا لانے کی عادت پختہ ہو جائے گی اور جب زیادہ میسر ہوا تو دینا آسان ہوگا۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ تھوڑا تھوڑا مل کر بہت بن جاتا ہے۔