كِتَابُ بَابُ التَّيَمُّنِ بِالْمَطَرِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا مَطَرَتِ السَّمَاءُ يَقُولُ: ((يَا جَارِيَةُ، أَخْرِجِي سَرْجِي، أَخْرِجِي ثِيَابِي)) ، وَيَقُولُ: ﴿وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُبَارَكًا﴾ [ق: 9]
کتاب
بارش سے برکت حاصل کرنا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب بارش نازل ہوتی تو وہ فرماتے:اے لڑکی! میری زین اور کپڑے باہر رکھ دو اور فرماتے:(ارشاد باری تعالیٰ ہے:)’’اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا۔‘‘
تشریح :
گزشتہ اوراق میں حدیث ۵۷۱ کے تحت گزر چکا ہے کہ جب بارش ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم قمیص وغیرہ اتار دیتے تاکہ جسم پر براہ راست بارش پڑے۔ صحابہ کرام کہتے ہیں ہم نے عرض کیا:آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا:’’کیونکہ یہ اپنے رب کے پاس سے نئی نئی آتی ہے۔‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع میں ایسا کرتے۔ اس لیے بارش کا پانی بابرکت ہے۔ اس سے تبرک لیا جاسکتا ہے۔
تخریج :
صحیح الإسناد موقوفا:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۶۱۷۶۔
گزشتہ اوراق میں حدیث ۵۷۱ کے تحت گزر چکا ہے کہ جب بارش ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم قمیص وغیرہ اتار دیتے تاکہ جسم پر براہ راست بارش پڑے۔ صحابہ کرام کہتے ہیں ہم نے عرض کیا:آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا:’’کیونکہ یہ اپنے رب کے پاس سے نئی نئی آتی ہے۔‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع میں ایسا کرتے۔ اس لیے بارش کا پانی بابرکت ہے۔ اس سے تبرک لیا جاسکتا ہے۔