كِتَابُ بَابُ لَا تُتْرَكُ النَّارُ فِي الْبَيْتِ حِينَ يَنَامُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: احْتَرَقَ بِالْمَدِينَةِ بَيْتٌ عَلَى أَهْلِهِ مِنَ اللَّيْلِ، فَحُدِّثَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ((إِنَّ هَذِهِ النَّارَ عَدُوٌّ لَكُمْ، فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ))
کتاب
رات کو سوتے وقت گھر میں آگ جلتی نہ چھوڑی جائے
سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:مدینہ طیبہ میں رات کو ایک گھر، اہل خانہ سمیت جل گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا:’’یہ آگ تمہاری دشمن ہے، لہٰذا جب تم سونے لگو تو اس کو بجھا دیا کرو۔‘‘
تشریح :
ان روایات سے معلوم ہوا کہ ہر طرح کی آگ بجھا کر سونا چاہیے خواہ ظاہری خطرہ نہ ہو کیونکہ کسی بھی وقت کوئی مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الاستئذان:۶۲۹۴۔ ومسلم:۲۰۱۶۔ وابن ماجة:۳۷۷۰۔
ان روایات سے معلوم ہوا کہ ہر طرح کی آگ بجھا کر سونا چاہیے خواہ ظاہری خطرہ نہ ہو کیونکہ کسی بھی وقت کوئی مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔