الادب المفرد - حدیث 1221

كِتَابُ بَابُ إِطْفَاءِ الْمِصْبَاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَغْلِقُوا الْأَبْوَابَ، وَأَوْكُوا السِّقَاءَ، وَأَكْفِئُوا الْإِنَاءَ، وَخَمِّرُوا الْإِنَاءَ، وَأَطْفِئُوا الْمِصْبَاحَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ غَلَقًا، وَلَا يَحُلُّ وِكَاءً، وَلَا يَكْشِفُ إِنَاءً، وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى النَّاسِ بَيْتَهُمْ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1221

کتاب چراغ بجھا کر سونا سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’(رات کو)دروازے بند کر دو، مشکیزوں کے منہ باندھ دو، برتنوں کو الٹا کر دو یا برتنوں کو ڈھانپ دو اور چراغ بجھا دو کیونکہ شیطان بند (دروازے)کو نہیں کھولتا اور تسمے کو نہیں کھولتا اور نہ ڈھکے ہوئے برتن کو کھولتا ہے اور بلاشبہ چوہیا شریر ہے جو لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے۔‘‘
تشریح : (۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چراغ تیل سے جلتے تھے اور جس دھاگے سے آگ جلتی تھی چوہیا بسا اوقات اسے کھینچ کر گھر کو آگ لگا دیتی اور ایسا واقعہ ایک دفعہ آپ کی زندگی میں پیش بھی آیا جس وجہ سے آپ نے چراغ بجھا کر سونے کا حکم دیا۔ عصر حاضر میں بھی بجلی کے شارٹ سرکل کی وجہ سے کئی نقصانات ہو جاتے ہیں اس لیے بلب وغیرہ بند کرکے سونا چاہیے۔ (۲) ایک روایت میں دروازہ بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھنے کا حکم ہے، نیز یہ اضافہ بھی ہے کہ شام کے وقت بچوں کو باہر نہ نکلنے دو کیونکہ اس وقت جن اور شیاطین زمین میں پھیلتے ہیں۔ (۳) برتنوں کو ڈھانک کر رکھنے یا الٹا کر دینے کی وجہ بھی دوسری احادیث میں ذکر ہوئی ہے کہ سال میں ایک رات میں ایک بیماری نازل ہوتی ہے۔ جو برتن کھلا ہو اس میں پڑ جاتی ہے۔ اس لیے برتن ڈھانک کر رکھنے چاہئیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب بدء الخلق:۳۳۱۶۔ ومسلم:۲۰۱۲۔ وأبي داود:۳۷۳۲۔ والترمذي:۱۸۱۲۔ والنسائي في الکبریٰ:۱۰۵۱۴۔ وابن ماجة:۳۲۹۷۔ (۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چراغ تیل سے جلتے تھے اور جس دھاگے سے آگ جلتی تھی چوہیا بسا اوقات اسے کھینچ کر گھر کو آگ لگا دیتی اور ایسا واقعہ ایک دفعہ آپ کی زندگی میں پیش بھی آیا جس وجہ سے آپ نے چراغ بجھا کر سونے کا حکم دیا۔ عصر حاضر میں بھی بجلی کے شارٹ سرکل کی وجہ سے کئی نقصانات ہو جاتے ہیں اس لیے بلب وغیرہ بند کرکے سونا چاہیے۔ (۲) ایک روایت میں دروازہ بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھنے کا حکم ہے، نیز یہ اضافہ بھی ہے کہ شام کے وقت بچوں کو باہر نہ نکلنے دو کیونکہ اس وقت جن اور شیاطین زمین میں پھیلتے ہیں۔ (۳) برتنوں کو ڈھانک کر رکھنے یا الٹا کر دینے کی وجہ بھی دوسری احادیث میں ذکر ہوئی ہے کہ سال میں ایک رات میں ایک بیماری نازل ہوتی ہے۔ جو برتن کھلا ہو اس میں پڑ جاتی ہے۔ اس لیے برتن ڈھانک کر رکھنے چاہئیں۔