كِتَابُ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا اسْتَيْقَظَ بِاللَّيْلِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ كَعْبٍ قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ عِنْدَ بَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُعْطِيهِ وَضُوءَهُ، قَالَ: فَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنَ اللَّيْلِ يَقُولُ: ((سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ)) ، وَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنَ اللَّيْلِ يَقُولُ: ((الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ))
کتاب
رات کو جاگے تو کیا پڑھے
ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے دروازے کے پاس رات گزارتا تاکہ آپ کو وضو کے لیے پانی وغیرہ دے سکوں۔ میں رات کو دیر تک آپ کو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ہوئے سنتا اور دیر تک سنتا کہ آپ الحمد للہ رب العالمین فرما رہے ہوتے۔
تشریح :
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ رات اکثر وقت اللہ کی تعریف اور اس کے ذکر میں گزارتے۔ گویا جب بھی آنکھ کھلتی اللہ سے خیر طلب کرتے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه الترمذي، کتاب الدعوات:۳۴۱۶۔ والنسائي:۱۶۱۸۔ وابن ماجة:۳۸۷۹۔ انظر صحیح أبي داود:۱۱۹۳۔
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ رات اکثر وقت اللہ کی تعریف اور اس کے ذکر میں گزارتے۔ گویا جب بھی آنکھ کھلتی اللہ سے خیر طلب کرتے۔