كِتَابُ بَابُ إِذَا قَامَ مِنْ فِرَاشِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَلْيَنْفُضْهُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَأْخُذْ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ، فَلْيَنْفُضْ بِهَا فِرَاشَهُ وَلْيُسَمِّ اللَّهَ، فَإِنَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا خَلَّفَهُ بَعْدَهُ عَلَى فِرَاشِهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَضْطَجِعَ فَلْيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ وَلْيَقُلْ: سُبْحَانَكَ رَبِّي، بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ "
کتاب
جب کوئی بستر سے اٹھے تو واپس آنے پر اسے جھاڑے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی بستر پر جائے تو ازار بند کے اندرون حصہ کا پلو لے کر اس سے بستر کو جھاڑ لے اور بسم اللہ پڑھے کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے بعد بستر پر کیا چیز آئی، پھر جب لیٹنے کا ارادہ کرے تو دائیں پہلو پر لیٹے اور یہ دعا پڑھے:اے میرے رب تو پاک ہے تیرے (نام کے)ساتھ میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری توفیق ہی سے اٹھاؤں گا۔ اگر تو میری جان قبض کرلے تو اسے بخش دینا اور اگر اسے چھوڑے تو اس کی اس طرح حفاظت کرنا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱)مقصد یہ ہے کہ بستر بچھائے ہوئے دیر ہوگئی ہو یا اندھیرا ہو تو بستر کو جھاڑ کر سونا چاہیے ممکن ہے کہ کوئی موذی چیز اس پر آگئی ہو۔ خصوصاً رات کو اٹھ کر واپس آنے پر بستر ضرور جھاڑنا چاہیے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا موذی اور نقصان دہ چیزوں سے بچنا چاہیے اور یہ توکل کے منافى نہیں ہے۔
تخریج :
صحیح:انظر الحدیث، رقم:۱۲۱۰۔
(۱)مقصد یہ ہے کہ بستر بچھائے ہوئے دیر ہوگئی ہو یا اندھیرا ہو تو بستر کو جھاڑ کر سونا چاہیے ممکن ہے کہ کوئی موذی چیز اس پر آگئی ہو۔ خصوصاً رات کو اٹھ کر واپس آنے پر بستر ضرور جھاڑنا چاہیے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا موذی اور نقصان دہ چیزوں سے بچنا چاہیے اور یہ توکل کے منافى نہیں ہے۔