الادب المفرد - حدیث 1214

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ الدُّعَاءِ عِنْدَ النَّوْمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ أَوْ أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ ابْتَدَرَهُ مَلَكٌ وَشَيْطَانٌ، فَقَالَ الْمَلَكُ: اخْتِمْ بِخَيْرٍ، وَقَالَ الشَّيْطَانُ: اخْتِمْ بِشَرٍّ، فَإِنْ حَمِدَ اللَّهَ وَذَكَرَهُ أَطْرَدَهُ، وَبَاتَ يَكْلَؤُهُ، فَإِذَا اسْتَيْقَظَ ابْتَدَرَهُ مَلَكٌ وَشَيْطَانٌ فَقَالَا مِثْلَهُ، فَإِنْ ذَكَرَ اللَّهَ وَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَدَّ إِلَيَّ نَفْسِي بَعْدَ مَوْتِهَا وَلَمْ يُمِتْهَا فِي مَنَامِهَا، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ﴿يُمْسِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ أَنْ تَزُولَا، وَلَئِنْ زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا﴾ ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ﴿يُمْسِكُ السَّمَاءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ﴾ [الحج: 65] إِلَى ﴿لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ﴾ ، فَإِنْ مَاتَ مَاتَ شَهِيدًا، وَإِنْ قَامَ فَصَلَّى صَلَّى فِي فَضَائِلَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1214

کتاب نیند کے وقت دعا کی فضیلت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:جب آدمی گھر میں داخل ہوتا ہے یا اپنے بستر پر جاتا ہے تو ایک فرشتہ اور ایک شیطان جلدی سے اس کی طرف بڑھتے ہیں۔ فرشتہ کہتا ہے:اپنے کام کو خیر پر ختم کر۔ شیطان کہتا ہے:شر پر اپنے کام کو ختم کر۔ چنانچہ اگر وہ اللہ کی تعریف اور ذکر کرے تو وہ فرشتہ شیطان کو دھتکار دیتا ہے اور رات بھر اس کی حفاظت کرتا ہے۔ پھر جب بیدار ہوتا ہے تو بھی فرشتہ اور شیطان جلدی سے اس کی طرف بڑھتے ہیں، پھر دونوں سابقہ گفتگو کرتے ہیں۔ چنانچہ اگر وہ اللہ کا ذکر کرے اور کہے:ہر قسم کی تعریف اس ذات کے لیے ہے جس نے میری جان موت کے بعد لوٹائی اور اسے نیند میں فوت نہیں کیا۔ تمام تعریف اس ذات کے لیے ہیں جو ’’آسمانوں اور زمین کو اپنی جگہ سے ہٹنے سے روکے ہوئے ہے۔ اگر وہ دونوں اپنی جگہ سے ہٹ جائیں تو انہیں اس کے بعد کون تھامے گا، بلاشبہ وہ نہایت بردبار بخشنے والا ہے۔‘‘ تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہیں جو ’’آسمانوں کو زمین پر گرنے سے روکے ہوئے ہے مگر اس کی اجازت کے ساتھ....بلاشبہ وہ نہایت شفقت اور رحم کرنے والا ہے۔ اگر وہ فوت ہوگیا تو شہادت کی موت مرا اور اگر اس نے اٹھ کر نماز پڑھی تو بڑی فضیلتوں والی نماز ہوگی۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس لیے کہ اس کی سند میں ابو الزبیر مدلس ہے اور عَنْ کے ساتھ بیان کر رہا ہے۔
تخریج : ضعیف الإسناد موقوفا:أخرجه النسائي في الکبریٰ:۱۰۶۲۵، ۱۰۶۲۳۔ وأبي یعلیٰ:۱۷۹۱۔ وابن حبان:۵۵۳۳۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس لیے کہ اس کی سند میں ابو الزبیر مدلس ہے اور عَنْ کے ساتھ بیان کر رہا ہے۔