الادب المفرد - حدیث 1212

كِتَابُ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ: ((اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ، وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1212

کتاب بستر پر جانے کی دعا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر لیٹتے تو پڑھتے:اے اللہ آسمانوں اور زمین کے رب، ہر چیز کے مالک، دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے، تورات، انجیل اور قرآن کو نازل کرنے والے۔ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر شر والی چیز کے شر سے جس کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے۔ تو سب سے پہلے ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں اور تو ہی سب سے آخر میں ہوگا، تیرے بعد کوئی چیز نہیں۔ توہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں۔ توہی باطن ہے، تیرے ماوراء کوئی چیز نہیں۔ میرا قرض ادا کر دے اور میرا فقر ختم کرکے مجھے غنی کر دے۔‘‘
تشریح : تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ظاہر ہونے میں تیرے اوپر کوئی چیز نہیں۔ تجھ سے بڑھ کر کوئی ظاہر نہیں۔ تو ہی باطن ہے تیرے ماوراء کوئی چیز نہیں یعنی تجھ سے بڑھ کر کوئی اور باطن اور پوشیدہ نہیں۔ اللہ ظاہر ہے کہ اس پر اس کی بے شمار مخلوق دلالت کرتا ہے۔ لیکن اللہ اپنی ذات کے لحاظ سے پوشیدہ ہے دنیا کی آنکھوں کے ساتھ اسے دیکھنا ممکن نہیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الذکر والدعا والتوبة والاستغفار:۲۷۱۳۔ والترمذي:۳۴۰۰۔ والنسائي في الکبریٰ:۷۶۲۱۔ وابن ماجة:۳۸۷۳۔ تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ظاہر ہونے میں تیرے اوپر کوئی چیز نہیں۔ تجھ سے بڑھ کر کوئی ظاہر نہیں۔ تو ہی باطن ہے تیرے ماوراء کوئی چیز نہیں یعنی تجھ سے بڑھ کر کوئی اور باطن اور پوشیدہ نہیں۔ اللہ ظاہر ہے کہ اس پر اس کی بے شمار مخلوق دلالت کرتا ہے۔ لیکن اللہ اپنی ذات کے لحاظ سے پوشیدہ ہے دنیا کی آنکھوں کے ساتھ اسے دیکھنا ممکن نہیں۔