كِتَابُ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ: ﴿الم تَنْزِيلُ﴾ [السجدة: 2] وَ: ﴿تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ﴾ [الملك: 1] قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: فَهُمَا يَفْضُلَانِ كُلَّ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ بِسَبْعِينَ حَسَنَةً، وَمَنْ قَرَأَهُمَا كُتِبَ لَهُ بِهِمَا سَبْعُونَ حَسَنَةً، وَرُفِعَ بِهِمَا لَهُ سَبْعُونَ دَرَجَةً، وَحُطَّ بِهِمَا عَنْهُ سَبْعُونَ خَطِيئَةً
کتاب
بستر پر جانے کی دعا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے سورۂ سجدہ اور سورۂ ملک کی تلاوت ضرور کرتے تھے۔ ابو زبیر کہتے ہیں کہ یہ سورتیں قرآن مجید کی ہر سورت سے ستر نیکیاں زیادہ فضیلت رکھتی ہیں جس نے ان دونوں کو پڑھا اس کے لیے ستر نیکیوں کا حساب لکھا جائے گا اور ان کے ساتھ اس کے ستر درجے بلند کیے جائیں گے اور ان کے ذریعے ان کی ستر برائیاں مٹا دی جائیں گی۔
تشریح :
بعض روایات میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ بقرہ کو افضل قرار دیا گیا ہے۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مطلق طور پر سورۂ بقرہ افضل ہے، تاہم بعض خصوصیات ان سورتوں کی افضل ہیں۔ افضلیت کے معنی یہ ہیں کہ بعض سورتوں کا ثواب بعض دوسری سورتوں سے زیادہ ہے۔
تخریج :
)(في قول أبي الزبیر)صحیح من قول أبي الزبیر فهو مقطوع موقوف۔ أخرجه الترمذی، کتاب فضائل القرآن:۲۸۹۲۔ والنسائي في الکبریٰ:۱۰۴۷۴۔ انظر الصحیحة:۵۸۵۔
بعض روایات میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ بقرہ کو افضل قرار دیا گیا ہے۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مطلق طور پر سورۂ بقرہ افضل ہے، تاہم بعض خصوصیات ان سورتوں کی افضل ہیں۔ افضلیت کے معنی یہ ہیں کہ بعض سورتوں کا ثواب بعض دوسری سورتوں سے زیادہ ہے۔