الادب المفرد - حدیث 1200

كِتَابُ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ، وَأَهْلِي وَمَالِي. اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي، وَآمِنْ رَوْعَاتِي. اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ مِنْ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1200

کتاب صبح کے وقت کیا دعا پڑھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام یہ کلمات نہیں چھوڑتے تھے:اللّٰهم إنِّی....’’اے اللہ میں دنیا و آخرت میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ میں اپنے دین اور دنیا کے بارے میں تجھ سے عفو و درگزر اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، نیز میرے اہل و مال میں عافیت کا طالب ہوں۔ اے اللہ میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے اور مجھے خوف والی چیزوں سے امن میں رکھ۔ اے اللہ آگے پیچھے، دائیں، بائیں اور اوپر سے میری حفاظت فرما۔ اور میں تیری عظمت کا واسطہ دے کر پناہ مانگتا ہوں کہ میں اپنے نیچے سے اچانک ہلاک کر دیا جاؤں۔
تشریح : (۱)اس دعا میں ہر شر سے پناہ طلب کی گئی ہے خواہ انسان کو اس کا علم ہو یا نہ ہو، اس کا تعلق دنیا سے ہو یا آخرت سے۔ (۲) نیچے سے ہلاک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کہیں مجھے زمین نہ دھنسا دیا جائے، نیز اس سے بدکاری سے پناہ بھی مراد ہوسکتی ہے جو انسان کی ہلاکت کا باعث ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الادب:۵۰۷۵۔ والنسائي في الکبریٰ:۱۰۳۲۵۔ وابن ماجة:۳۸۷۱۔ (۱)اس دعا میں ہر شر سے پناہ طلب کی گئی ہے خواہ انسان کو اس کا علم ہو یا نہ ہو، اس کا تعلق دنیا سے ہو یا آخرت سے۔ (۲) نیچے سے ہلاک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کہیں مجھے زمین نہ دھنسا دیا جائے، نیز اس سے بدکاری سے پناہ بھی مراد ہوسکتی ہے جو انسان کی ہلاکت کا باعث ہے۔