كِتَابُ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو يَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ: ((بِسْمِ اللَّهِ، التُّكْلَانُ عَلَى اللَّهِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ))
کتاب
کسی ضرورت کے لیے گھر سے نکلتے وقت کی دعا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے نکلتے تو فرماتے:’’بسم اللہ....’’اللہ کے نام سے اور اللہ پر بھروسا کرتے ہوئے گھر سے نکلتا ہوں۔ گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔‘‘
تشریح :
یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ سنداً ضعیف ہے۔ تاہم ’’بسم اللّٰه توکلت علی اللّٰه لا حول ولا قوة الاَّ باللّٰه‘‘ کے الفاظ سے صحیح ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے کہ بندہ جب یہ دعا پڑھ کر گھر سے نکلتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ تو کفایت کیا گیا اور بچا لیا گیا نیز شیطان اس سے ایک طرف ہو جاتا ہے۔ (جامع الترمذي، الدعوات، حدیث:۳۴۲۶)
اس لیے یہ دعا ضرور پڑھ کر گھر سے نکلنا چاہیے۔
تخریج :
ضعیف:أخرجه ابن ماجة، کتاب الدعاء، باب ما یدعو به الرجل إذا خرج من بیته:۳۸۸۵۔
یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ سنداً ضعیف ہے۔ تاہم ’’بسم اللّٰه توکلت علی اللّٰه لا حول ولا قوة الاَّ باللّٰه‘‘ کے الفاظ سے صحیح ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے کہ بندہ جب یہ دعا پڑھ کر گھر سے نکلتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ تو کفایت کیا گیا اور بچا لیا گیا نیز شیطان اس سے ایک طرف ہو جاتا ہے۔ (جامع الترمذي، الدعوات، حدیث:۳۴۲۶)
اس لیے یہ دعا ضرور پڑھ کر گھر سے نکلنا چاہیے۔