الادب المفرد - حدیث 1185

كِتَابُ بَابُ الِاسْتِلْقَاءِ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُهُ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ قَالَ: رَأَيْتُهُ - قُلْتُ لِابْنِ عُيَيْنَةَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ مُسْتَلْقِيًا، وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1185

کتاب چت لیٹنے کا بیان عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چت لیٹے دیکھا، اس طرح کہ آپ نے ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھا ہوا تھا۔
تشریح : بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انداز سے لیٹنے سے منع فرمایا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے ان روایات کے درمیان یوں تطبیق دی ہے کہ منع اس صورت میں ہے جب ستر کھلنے کا خدشہ ہو اور اگر انسان محتاط ہو اور کسی قسم کی بے پردگی کا خدشہ نہ ہو تو اس طرح لیٹنا جائز ہے۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ نہی کراہت کے لیے اور آپ کا فعل بیان جواز کے لیے ہے کہ ضرورت کے وقت جبکہ ستر کھلنے کا اندیشہ نہ ہو اس طرح چت لیٹنا اور ایک پاؤں دوسرے پر رکھنا جائز ہے، تاہم بہتر اور افضل یہی ہے کہ یہ انداز اختیار نہ کیا جائے۔ (شرح صحیح الادب المفرد)
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الاستئذان:۶۲۸۷۔ ومسلم:۲۱۰۰۔ وأبي داود:۴۸۶۶۔ والترمذي:۲۷۶۵۔ والنسائي:۷۲۱۔ بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انداز سے لیٹنے سے منع فرمایا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے ان روایات کے درمیان یوں تطبیق دی ہے کہ منع اس صورت میں ہے جب ستر کھلنے کا خدشہ ہو اور اگر انسان محتاط ہو اور کسی قسم کی بے پردگی کا خدشہ نہ ہو تو اس طرح لیٹنا جائز ہے۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ نہی کراہت کے لیے اور آپ کا فعل بیان جواز کے لیے ہے کہ ضرورت کے وقت جبکہ ستر کھلنے کا اندیشہ نہ ہو اس طرح چت لیٹنا اور ایک پاؤں دوسرے پر رکھنا جائز ہے، تاہم بہتر اور افضل یہی ہے کہ یہ انداز اختیار نہ کیا جائے۔ (شرح صحیح الادب المفرد)