الادب المفرد - حدیث 1183

كِتَابُ بَابُ الِاحْتِبَاءِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ قَالَ: حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ الْمُجْمِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَا رَأَيْتُ حَسَنًا قَطُّ إِلَّا فَاضَتْ عَيْنَايَ دُمُوعًا، وَذَلِكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا، فَوَجَدَنِي فِي الْمَسْجِدِ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَمَا كَلَّمَنِي حَتَّى جِئْنَا سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعٍ، فَطَافَ فِيهِ وَنَظَرَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَنَا مَعَهُ، حَتَّى جِئْنَا الْمَسْجِدَ، فَجَلَسَ فَاحْتَبَى ثُمَّ قَالَ: ((أَيْنَ لَكَاعٌ؟ ادْعُ لِي لَكَاعًا)) ، فَجَاءَ حَسَنٌ يَشْتَدُّ فَوَقَعَ فِي حِجْرِهِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي لِحْيَتِهِ، ثُمَّ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَحُ فَاهُ فَيُدْخِلُ فَاهُ فِي فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ، فَأَحْبِبْهُ، وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1183

کتاب احتباء کرنے کا بیان سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:میں جب بھی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھتا ہوں میری آنکھوں سے آنسوں چھلک پڑتے ہیں۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو مجھے مسجد میں دیکھا اور میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میں آپ کے ساتھ چل پڑا۔ آپ نے میرے ساتھ کوئی بات نہ کی یہاں تک کہ ہم بنو قینقاع کے بازار میں آگئے۔ آپ نے اس کا چکر لگایا اور صورت حال کا جائزہ لیا۔ پھر واپس ہوئے اور میں آپ کے ساتھ ہی تھا، یہاں تک کہ ہم مسجد میں آگئے۔ پھر گوٹ مار کر بیٹھ گئے اور فرمایا:منا کہاں ہے؟ منے کو میرے پاس لاؤ۔‘‘ چنانچہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں گرگئے، پھر اپنا ہاتھ آپ کی داڑھی میں داخل کرلیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ مبارک کھولتے اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے منہ میں داخل کر دیتے۔ پھر فرمایا:’’اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما اور جو اس سے محبت کرے اس سے بھی محبت فرما۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث سے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت و عظمت کے علاوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت کا پتہ چلتا ہے۔ (۲) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اس منظر کو یاد کرکے رونا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی بنا پر تھا۔ (۳) بچوں سے پیار و محبت کرنا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور یہ مروت کے خلاف نہیں ہے۔ (۴) حاکم وقت کو چاہیے کہ وہ بازار کی صورت حال اور قیمتوں کا خود جائزہ لے۔ (۵) اس سے معلوم ہوا کہ گوٹ مار کر بیٹھنا جائز ہے اور کپڑے کے علاوہ ہاتھوں سے بھی گوٹ ماری جاسکتی ہے۔
تخریج : حسن:أخرجه أحمد:۱۰۸۹۱۔ وتقدم برقم:۱۱۵۲۔ انظر الضعیفة تحت رقم:۳۴۸۶۔ (۱)اس حدیث سے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت و عظمت کے علاوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت کا پتہ چلتا ہے۔ (۲) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اس منظر کو یاد کرکے رونا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی بنا پر تھا۔ (۳) بچوں سے پیار و محبت کرنا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور یہ مروت کے خلاف نہیں ہے۔ (۴) حاکم وقت کو چاہیے کہ وہ بازار کی صورت حال اور قیمتوں کا خود جائزہ لے۔ (۵) اس سے معلوم ہوا کہ گوٹ مار کر بیٹھنا جائز ہے اور کپڑے کے علاوہ ہاتھوں سے بھی گوٹ ماری جاسکتی ہے۔