الادب المفرد - حدیث 118

كِتَابُ بَابُ الْجَارِ السُّوءِ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَاءَ قَالَ: حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتُلَ الرَّجُلُ جَارَهُ وَأَخَاهُ وَأَبَاهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 118

کتاب برے پڑوسی کا بیان حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک آدمی اپنے ہمسائے، اپنے بھائی اور باپ کو قتل کرے۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث میں برے ہمسائے کو قیامت کی نشانی بتایا گیا ہے کہ قیامت کے قریب ایسے حالات پیدا ہو جائیں گے کہ لوگ حق ہمسائیگی کو فراموش کر دیں گے، یہاں تک ہمسایہ جو دوسرے ہمسائے کا محافظ ہوتا ہے خود اپنے ہمسائے کو قتل کرے گا۔ (۲) اس حدیث میں ہمسائے کی فضیلت اور اس کے عظیم حق کو اس طرح بیان فرمایا کہ پہلے ہمسائے کا تذکرہ کیا اور اس کے بعد بھائی اور باپ کا تذکرہ کیا۔ گویا ہمسائے کی حرمت بھائی اور باپ کی طرح ہیں۔ (۳) ’’ہمسائے، بھائی اور باپ‘‘ کی ترتیب سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پہلے لوگ ہمسایوں کے بارے میں اس قدر بے باک ہو جائیں گے کہ انہیں قتل کریں گے، پھر یہ بے حسی اس قدر بڑھے گی کہ بھائی جیسے عزیز رشتے کا بھی لحاظ ختم ہو جائے گا اور بالآخر نوبت یہاں تک آجائے گی کہ لوگ دنیا یا کسی اور مفاد کے لیے ماں باپ کو بھی قتل کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ (۴) قیامت سب سے برے لوگوں پر قائم ہوگی۔ نیکی ختم ہو جائے گی اور اللہ کا نام لینے والا کوئی نہیں رہے گا تو قیامت کبریٰ برپا ہوگی، تاہم اس کے قریب ہونے کی دیگر نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ کی معصیت اعلانیہ ہوگی، فساد، پھیل جائے گا، قتل و غارت عام ہو جائے گا اور اللہ کی حرمتوں کو بے دریغ پامال کیا جائے گا۔ دور حاضر میں یہ حالات واقعی پیدا ہوچکے ہیں۔ آئے روز اخبارات ایسی خبروں سے بھرے پڑے ہیں کہ بھائی نے بھائی کو قتل کر دیا، باپ کو مار ڈالا، پڑوسیوں کے پورے خاندان کو قتل کر دیا۔ (أعاذنا اللّٰه منه)
تخریج : حسن:الصحیح:۳۱۸۵۔ أخرجه أبي یعلي:۷۱۹۸۔ وابن ماجة:۳۹۵۹۔ وأحمد:۱۹۶۳۶۔ (۱)اس حدیث میں برے ہمسائے کو قیامت کی نشانی بتایا گیا ہے کہ قیامت کے قریب ایسے حالات پیدا ہو جائیں گے کہ لوگ حق ہمسائیگی کو فراموش کر دیں گے، یہاں تک ہمسایہ جو دوسرے ہمسائے کا محافظ ہوتا ہے خود اپنے ہمسائے کو قتل کرے گا۔ (۲) اس حدیث میں ہمسائے کی فضیلت اور اس کے عظیم حق کو اس طرح بیان فرمایا کہ پہلے ہمسائے کا تذکرہ کیا اور اس کے بعد بھائی اور باپ کا تذکرہ کیا۔ گویا ہمسائے کی حرمت بھائی اور باپ کی طرح ہیں۔ (۳) ’’ہمسائے، بھائی اور باپ‘‘ کی ترتیب سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پہلے لوگ ہمسایوں کے بارے میں اس قدر بے باک ہو جائیں گے کہ انہیں قتل کریں گے، پھر یہ بے حسی اس قدر بڑھے گی کہ بھائی جیسے عزیز رشتے کا بھی لحاظ ختم ہو جائے گا اور بالآخر نوبت یہاں تک آجائے گی کہ لوگ دنیا یا کسی اور مفاد کے لیے ماں باپ کو بھی قتل کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ (۴) قیامت سب سے برے لوگوں پر قائم ہوگی۔ نیکی ختم ہو جائے گی اور اللہ کا نام لینے والا کوئی نہیں رہے گا تو قیامت کبریٰ برپا ہوگی، تاہم اس کے قریب ہونے کی دیگر نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ کی معصیت اعلانیہ ہوگی، فساد، پھیل جائے گا، قتل و غارت عام ہو جائے گا اور اللہ کی حرمتوں کو بے دریغ پامال کیا جائے گا۔ دور حاضر میں یہ حالات واقعی پیدا ہوچکے ہیں۔ آئے روز اخبارات ایسی خبروں سے بھرے پڑے ہیں کہ بھائی نے بھائی کو قتل کر دیا، باپ کو مار ڈالا، پڑوسیوں کے پورے خاندان کو قتل کر دیا۔ (أعاذنا اللّٰه منه)