كِتَابُ بَابُ التَّرَبُّعِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا ذَيَّالُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ، حَدَّثَنِي جَدِّي حَنْظَلَةُ بْنُ حِذْيَمٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ جَالِسًا مُتَرَبِّعًا
کتاب
چار زانوں بیٹھنے کا بیان
سیدنا حنظلہ بن حذیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ چار زانو بیٹھے ہوئے ہیں۔
تشریح :
(۱)بعض نسخوں میں اس روایت کو ذیال بن عبید کی مسند بنایا گیا ہے جیسا کہ وہ صحابی ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ وہاں سند میں لفظ عن غالباً رہ گیا ہے کیونکہ ذیال اپنے دادا حنظلہ سے روایت کرتے ہیں جیسا کہ المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے۔ (المعجم الکبیر ۴؍۱۳، حدیث:۳۴۹۴)
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ آلتی پالتی مار کر چار زانو بیٹھنا جائز ہے بلکہ ایک روایت میں ہے کہ آپ نماز فجر سے فارغ ہوکر بھی اس طرح بیٹھ جاتے تھے اور سور طلوع ہونے تک بیٹھے رہتے۔ (سنن ابي داود، الصحیحة للالباني:۲۹۵۴)
تخریج :
صحیح:أخرجه الطبراني في الکبیر:۴؍ ۱۳۔ وابن قانع في معجم الصحابة، ص:۲۰۴۔ انظر الصحیحة:۲۹۵۴۔
(۱)بعض نسخوں میں اس روایت کو ذیال بن عبید کی مسند بنایا گیا ہے جیسا کہ وہ صحابی ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ وہاں سند میں لفظ عن غالباً رہ گیا ہے کیونکہ ذیال اپنے دادا حنظلہ سے روایت کرتے ہیں جیسا کہ المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے۔ (المعجم الکبیر ۴؍۱۳، حدیث:۳۴۹۴)
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ آلتی پالتی مار کر چار زانو بیٹھنا جائز ہے بلکہ ایک روایت میں ہے کہ آپ نماز فجر سے فارغ ہوکر بھی اس طرح بیٹھ جاتے تھے اور سور طلوع ہونے تک بیٹھے رہتے۔ (سنن ابي داود، الصحیحة للالباني:۲۹۵۴)