كِتَابُ بَابُ الْقُرْفُصَاءِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتَايَ صَفِيَّةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ، وَدُحَيْبَةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ - وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْ قَيْلَةَ - أَنَّهُمَا أَخْبَرَتْهُمَا قَيْلَةُ قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا الْقُرْفُصَاءَ، فَلَمَّا رَأَيْتُ النَّبِيَّ الْمُتَخَشِّعَ فِي الْجِلْسَةِ أُرْعِدْتُ مِنَ الْفَرَقِ
کتاب
ہاتھوں کے ساتھ گوٹ مار کر اکڑوں بیٹھنا
سیدۃ قیلۃ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہاتھوں سے گوٹ مار کر اکڑوں بیٹھے ہوئے ہیں۔ جب میں نے آپ کو اس متواضعانہ حالت میں بیٹھے دیکھا تو میں ڈر کے مارے کانپ گئی۔
تشریح :
کپڑے کے ساتھ گوٹ مارنا احتباء کہلاتا ہے اور ہاتھوں کے ساتھ گوٹ مارنے کو قرفصاء کہتے ہیں۔ اس کی صورت یہ ہے کہ سرینوں پر بیٹھ کر دونوں گھٹنے کھڑے کرکے دونوں ہاتھوں سے پنڈلیوں کو پکڑ لینا یا دونوں گھٹنے کھڑے کرکے سر ان پر جھکا لینا اور ہاتھ پنڈلیوں کے آگے اکٹھے کرلینا تاکہ انسان گرنے سے محفوظ رہے۔ یہ حالت نہایت عاجزانہ ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس طرح بیٹھنا آپ کی تواضع اور عجز و انکسار کی دلیل ہے۔
تخریج :
حسن:أخرجه أبي داود، کتاب الادب:۴۸۴۷۔ والترمذي في الشمائل:۱۲۸۔
کپڑے کے ساتھ گوٹ مارنا احتباء کہلاتا ہے اور ہاتھوں کے ساتھ گوٹ مارنے کو قرفصاء کہتے ہیں۔ اس کی صورت یہ ہے کہ سرینوں پر بیٹھ کر دونوں گھٹنے کھڑے کرکے دونوں ہاتھوں سے پنڈلیوں کو پکڑ لینا یا دونوں گھٹنے کھڑے کرکے سر ان پر جھکا لینا اور ہاتھ پنڈلیوں کے آگے اکٹھے کرلینا تاکہ انسان گرنے سے محفوظ رہے۔ یہ حالت نہایت عاجزانہ ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس طرح بیٹھنا آپ کی تواضع اور عجز و انکسار کی دلیل ہے۔