الادب المفرد - حدیث 1176

كِتَابُ بَابُ مَنْ أُلْقِيَ لَهُ وِسَادَةٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الْمَلِيحِ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَحَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي، فَدَخَلَ عَلَيَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الْأَرْضِ، وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي: ((أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ؟)) قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((خَمْسًا)) ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((سَبْعًا)) ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((تِسْعًا)) ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((إِحْدَى عَشْرَةَ)) ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ شَطْرَ الدَّهْرِ، صِيَامُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1176

کتاب جسے تکیہ پیش کیا جائے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزوں کا ذکر کیا گیا تو آپ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ کو تکیہ پیش کیا۔ وہ تکیہ چمڑے کا تھا جس میں کھجور کے پتے بھرے ہوئے تھے۔ چنانچہ آپ زمین پر بیٹھ گئے اور تکیہ میرے اور آپ کے درمیان ہوگیا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا:’’کیا تمہیں ہر مہینے تین روزے کافي نہیں؟‘‘ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول (یہ تھوڑے ہیں)آپ نے فرمایا:’’پانچ روزے۔‘‘ میں نے کہا:اللہ کے رسول! (یہ تھوڑے ہیں)آپ نے فرمایا:’’سات رکھ لیا کرو۔‘‘ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! (یہ کم ہیں)آپ نے فرمایا:’’نو رکھ لو۔‘‘ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول (نو بھی کم ہیں)آپ نے فرمایا:’’گیارہ‘‘۔ میں عرض کیا:اللہ کے رسول (گیارہ بھی کم ہیں)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:داؤد علیہ السلام کےروزوں سے اوپر کوئی روزے نہیں اور وہ ہیں آدھے سال کے روزے اس طرح کہ ایک دن کا روزہ اور ایک دن افطار۔‘‘
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الاستئذان:۶۲۷۷۔ ومسلم:۱۵۱۲۔ والنسائي:۲۴۰۲۔